Thursday, December 2, 2010

بن لادن زندہ یا مردہ: ویکی لیکس میں ذکر


اسامہ بن لادن کو پکڑنے یا ہلاک کرنے کے لیے خصوصی دستہ تشکیل دیا گیا
انٹرنیٹ پر خفیہ معلومات جاری کرنے والے ویب سائٹس ویکی لیکس نےافغانستان میں امریکی فوج کی نوے ہزار سے زائد خفیہ معلومات پر مبنی جو دستاویزات شائع کی ہیں ان میں 2006 کی متعدد فائلوں میں القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کو ہلاک یا گرفتار کرنے کا ذکر ہے۔
امریکہ یہ کہتا رہا ہے کہ اسے اسامہ بن لادن کے بارے میں کوئی مصدقہ معلومات نہیں مل سکی ہیں۔
اسی دوران پینٹا گون کے حکام یہ تفتیش کررہے ہیں کہ نوے ہزار سے زیادہ خفیہ معلومات کس نے اور کیسے افشا کی گئیں۔
ویکی لیکس میں شائع ہونے والی دستاویزات میں 2004 سے لے کر 2009 تک محاذ جنگ اور مختلف فوجی یونٹوں کی خفیہ رپورٹیں شامل ہیں۔
وہائٹ ہاؤں نے خبردار کیا ہے کہ خفیہ معلومات کی اشاعت سے قومی یکجہتی کو نقصان پہنچے گا۔
کوئی دو سو فائلیں ایسی ہیں جن میں امریکہ کے ’373‘ نامی اس خصوصی دستے کا ذکر ہے جو طالبان یا القاعدہ کمانڈرز کو ہلاک یا گرفتار کرنے پر معمور ہے۔
2007 میں شر پسندوں کے شبے میں شہریوں پر بمباری کردی گئی
فائلوں میں 144 ایسے واقعات بھی درج ہیں جن میں افغان شہریوں کی ہلاکتوں کا احوال ہے۔
ویکی لیکس دستاویزات میں جون 2007 کے ایک واقعے کا ذکر ہے جس میں نیٹو افواج کی جانب سے طالبان کے شبے میں ہوائی بمباری کروائی گئی تاہم مارے جانے والے سات افراد افغان پولیس مین تھے، اس بمباری میں چار مزید زخمی ہوئے۔ امریکی فوج نے بعد میں اسں واقعے کو محض غلط فہمی قرار دیا۔
وہائٹ ہاؤں کے ترجمان رابرٹ گبس نے کہا ہے کہ ویکی لیکس میں کوئی نئی بات ہے بلکہ افغانستان کے خلاف جاری جنگ کے بارے میں مواد ہے۔ مگر ان کے منظر عام پر آنے سے نہ صرف ہماری فوج بلکہ جو وہ اتحادی جو ہماری حفاظت کے لیے ہمارے ساتھ مل کر کام کررہے ہیں انھیں نقصان پہنچ سکتا ہے۔

No comments:

Post a Comment