Thursday, December 2, 2010

وکی لیکس:پاکستان کو مستحکم بنانے کیلئے امریکا سعودی تعاون پر اتفاق

وکی لیکس کی جانب سے جاری کردہ مراسلات کے ذریعے انکشافات کا سلسلہ جاری ہے۔ 16 مئی کو ریاض میں رجرڈ ہالبروک اور سعودی نائب وزیر داخلہ پرنس محمد بن نائف کے درمیان ملاقات میں رچرڈ ہالبروک نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان اور افغانستان کے مسائل کو اہمیت دینا بہت ضروری ہے۔ رچرڈ ہالبروک کہنا تھا کہ امریکا چاہتا ہے کہ پاکستان کے ساتھ مضبوط رشتہ قائم کریں جس میں معاشی اور سیاسی امور کو فروغ دینا شامل ہو تاکہ پاکستان آرمی طابان کیخلاف حکمت عملی صحیح طور پر جاری رکھ سکیں۔ ملاقات میں اس بات کو دونوں جانب سے سراہا گیا کہ پاکستان میں جمہوری حکومت کو سپورٹ کیا جائے گا اور کسی بھی قسم کی فوجی بغاوت کی حمایت نہیں کی جائے گی۔ رچرڈ ہالبروک کا کہنا تھا کہ امریکا کے ساتھ ساتھ یورپ اور مشرق وسطی کو محفوظ بنانے کیلئے امریکا کی افغانستان میں کامیابی بہت ضروری ہے ۔رچرڈ ہالبروک اورنائب پرنس محمد بن نائف نے اس بات پر اتفاق کیا کہ غیر مستحکم افغانستا ن شاید امریکا کو قبول ہو لیکن غیر مستحکم پاکستان امریکا نہیں دیکھ سکتا کیونکہ پاکستان ایک ایٹمی طاقت ہے اور وہاں پر کمزور سیاست،ہے اور اس کے ساتھ ساتھ بھارت سے پاکستان کے تعلقات بھی شامل ہیں۔ان کو کہنا تھا کہ پاکستان کو مستحکم کرنے کیلئے تین اقدامات بہت ضروری ہیں۔
1۔ پاکستان کو معاشی مدد کی اشد ضرورت ہے۔

2۔ سعودی نواز شریف کو ترجیح دیتے ہیں اگرچہ چاہتے ہیں کہ نواز شریف اور زرداری ملکر کام کریں۔

3۔ پاکستانی فوج ماضی کی طرح بھارت سے جنگ کے بجائے ملک میں جاری طالبان کیخلاف جنگ میں اپنی تنظیم نو کرے۔

ملاقات میں رچرڈ ہالبروک کا کہنا تھا کہ پاکستان کیلئے امریکا اور سعودی تعلقات کو وسیع کرنے کی ضرورت ہے، امریکا نہیں چاہتا کہ سیاسی او ر معاشی بحران کے باعث پاکستان پر انتہا پسندوں کا قبضہ ہوجائے، صدر آصف علی زرداری میں بہت سی خامیاں ہیں لیکن وہ ایک جمہوری طریقے سے صدر بنے ہیں اسلئے وہ چاہتے ہیں کہ نواز شریف اور آصف زرداری ملکر کر کام کریں۔ہالبروک نے آرمی چیف جنرل کیانی کو بھی ’ڈیسنٹ ‘شخصیت قرار دیا اور ان کی حمایت کی ۔ ساتھ ہی انھوں نے یہ بھی کہا کہ پاکستان میں دہشتگردوں پر کافی دباؤ نہیں لہذا امریکا اور سعودی عرب کو ملکر پاکستان کی حمایت کا درجہ اعلیٰ سطح تک لیکر جانا ہوگا ۔ ہالبروک نے جب سعودی وزیر سے سوال کیا کہ ان کے ملک میں اگر کوئی پاکستانی دہشتگردوں کی مدد کرتا پکڑا جائے تو اس کے ساتھ کیا سلوک کیا جائے تو جواب میں سعودی وزیر نے عدالتی کارروائی کی بات کی ۔

No comments:

Post a Comment