Friday, December 3, 2010

وکی لیکس کے مزید انکشافات کی بازگشت

پاکستان میں پچھلے دو تین دنوں سے وکی لیکس کی جانب سے انکشافات سامنے آنے کا سلسلہ جاری ہے اور آج بھی کئی اہم انکشافات سامنے آئے۔ان انکشافات کو پاکستانی میڈیا دن میں وقفے وقفے سے خبروں کی صورت سامنے لاتا رہا جن پر ماہرین نے تبصرے بھی کئے۔
  میڈیا رپورٹس کے مطابق وکی لیکس نے آج پشاور کے امریکی قونصل خانے سے بھیجے جانے والے ایک تار کا انکشاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیرستان میں ہونے والے پانچ امن معاہدوں میں جمعیت علمائے اسلام ف سے تعلق رکھنے والے علما سینیٹر صالح شاہ، سابق رکنِ قومی اسمبلی مصباح الدین قریشی اور نور محمدنے اہم کردار ادا کیا۔ 13 جولائی2009 کو بھیجے جانیوالے اس تار میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی سیکورٹی فورسز نے بیت اللہ محسود اور اس کے گروپ کو تنہا کرنے کی کوشش کی تاہم شمالی وزیرستان کے حافظ گل بہادر نے پاک فوج پر حملے جاری رکھے۔ ملا نذیر کے بارے میں خیال ہے کہ وہ وزیرستان آپریشن کے دوران غیر جانب دار رہا جبکہ حقانی نیٹ ورک مکمل طور پر غیر جانب دار رہا۔بعد میں مولانا مصباح الدین اور نور محمد قتل کردیئے گئے۔ تارمیں کہا گیا ہے کہ مولانا فضل الرحمن وزیرستان میں آپریشن پر خوش نہیں تھے۔
وکی لیکس کے مطابق صدر آصف علی زرداری نے اقتدار میں آنے پر واشنگٹن کا شکریہ اداکرتے ہوئے کہا تھاکہ وہ امریکی حکومت کی وجہ سے اقتدار میں آئے ہیں اور وہ پاکستان کا چہرہ بدلنے کیلئے امریکی مشورے کے بغیر کوئی قدم نہیں اٹھائیں گے۔یہ انکشاف اس وقت کی امریکی سفیر این ڈبلیو پیٹرسن نے امریکا بھیجے گئے مراسلے میں کیا تھا۔وکی لیکس نے یہ مراسلہ بھی انٹر نیٹ پر جاری کر دیا ہے۔
  وکی لیکس کی جاری کردہ ایک اور خفیہ دستاویز میں انکشاف کیا گیا ہے کہ نواز شریف نے سعودی حکومت سے کئے گئے وعدے توڑے جس پرسعودی عرب کو سخت مایوسی ہوئی تھی۔ سعودی حکومت نے انہیں لندن جانے کی اجازت دی لیکن وہ لندن سے پاکستان چلے گئے جہاں سے انہیں واپس سعودی عرب بھیج دیا گیا تھا۔
آج ہونے والے انکشافات کے بعد یہ بات بھی سامنے آئی کہ بے نظیر بھٹو امریکا سے کلیئرنس ملنے کے بعد پاکستان واپس گئی تھیں۔یہ بات بے نظیر کے قتل کے بعد صدر زرداری نے اس وقت کی امریکی سفیر این ڈبلیو پیٹرسن کو بتائی تھی۔ امریکی سفیر این ڈبلیو پیٹرسن نے اس بارے میں معلومات واشنگٹن بھیجے گئے مراسلے میں بتائی تھیں جو وکی لیکس نے جاری کی ہیں۔
وکی لیکس کے مطابق پاکستان کو خدشہ ہے کہ اسامہ بن لادن امریکا کو مل گیا تو امریکا اسلام آباد کو پہلے کی طرح تنہا چھوڑ دے گا۔انہی خدشات کی وجہ سے پاکستان امریکا کے ساتھ کھل کے تعاون نہیں کر رہا۔یہ بات سابق امریکی سفیر این ڈبلیو پیٹرسن نے واشنگٹن کو بھیجے گئے مراسلے میں کہی تھی جو انہوں نے ، 21فروری 2009 کو امریکا بھیجا تھا۔وکی لیکس نے یہ مراسلہ بھی جاری کر دیا ہے۔اس میں سابق امریکی سفیر نے کہا تھا کہ پاکستان اور امریکا ایک دوسرے پر انحصار کیے بغیر نہیں رہ سکتے تاہم پاکستان کو خدشہ ہے کہ اسامہ بن لادن امریکا کو مل گیا تو امریکا اسلام آباد کو پہلے کی طرح تنہا چھوڑ دے گا۔انہی خدشات کی وجہ سے پاکستان امریکا کے ساتھ کھل کے تعاون نہیں کر رہا۔
وکی لیکس کی جاری کردہ خفیہ دستاویز کے مطابق سینیٹر جان کیری نے رواں سال فروری میں پاکستان اور امریکا کے درمیان آزاد تجارت کے معاہدے کی تجویز دی تھی، اس کے ساتھ انہوں نے پاکستان اور بھارت کے درمیان عدم جارحیت کے معاہدے کی تجویز بھی پیش کی تھی۔ سینیٹر جان کیری نے یہ تجاویز 16فروری کو وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی سے ملاقات کے دوران دیں۔
وکی لیکس کی جانب سے جاری خفیہ دستاویزات میں امریکی سفارتخانے کے ڈپٹی چیف آف مشن جیرالڈ ایم فیرئسٹائن کی ایف بی آئی ڈائریکٹر رابرٹ مولر کو پاکستان دورے کے موقع پر پیش کی گئی اطلاعات بھی شامل ہیں جن میں کہا گیا ہے کہ "دشوار سیکیورٹی صورتحال کے پیش نظر پاکستان کی سویلین حکومت کمزور، نااہل اور کرپٹ ہے، صدر زرداری کے مستقبل کو درپیش سوالات داخلی سیاست پر حاوی ہیں، زرداری کی مقبولیت صرف 20 فیصد ہے اور وہ طاقت کے کلیدی سرچشموں سے صف آرا رہے ہیں جن میں فوج، سیاسی طور پر متحرک چیف جسٹس سپریم کورٹ افتخار چوہدری اور سیاسی مخالف نواز شریف شامل ہیں"۔
وکی لیکس نے پرویز مشرف اور امریکی سینیٹر جان مک کین کے درمیان گفتگو کا انکشاف کیا ہے جس کے مطابق مشرف نے اسامہ بن لادن اورایمن الظواہری کی باجوڑ میں موجودگی کا امکان ظاہر کیا تھا۔نئے سنسنی خیز انکشاف کے مطابق سابق صدرمشرف کاکہنا تھا کہ باجوڑ افغان صوبے کنٹرکے ساتھ ہے جہاں امریکی فوج نہیں ہے،اسامہ اورایمن الظواہری کی باجوڑمیں موجودگی کے شواہدنہیں مگروہاں انہیں مثبت تعاون مل سکتاہے،تاہم ملاعمربلوچستان میں بھی موجودنہیں ہوسکتے۔
  مراسلوں سے اس بات کا بھی انکشاف ہوا ہے کہ شریف برادرن سیاسی حکمت عملی مرتب کرنے کے لیے چوہدری برادران پر انحصار کیا کرتے تھے۔ اس بات کا بھی یقین کیا جاتا ہے کہ چوہدری شجاعت کے والدنے ذوالفقار علی بھٹو کوپھانسی چڑھانے کے لیے جنرل ضیا الحق کی حوصلہ افزائی کی۔ مراسلوں میں ان افواہوں کا بھی تذکرہ ہے کہ جنرل ضیا نے بھٹو کی موت کے پروانے پر دستخط چوہدری شجاعت کے والدکے قلم سے کیے۔چوہدری پرویز نے وہ قلم کچھ برس بعد نیلامی میں خریدلیا۔
  پاک فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی ہی نہیں کور کمانڈرز بھی صدر زرداری سے خوش نہیں ہیں۔وکی لیکس کے مطابق بارہ مارچ دو ہزار نو کو جنرل کیانی نے امریکی سفیر سے کہا کہ ان کے کور کمانڈرز زرداری کے حوالے سے بے چین ہیں۔ وہ انہیں کرپٹ سمجھتے ہیں۔ زرداری پاکستان کے معاشی اور سلامتی کے امور سے بھی غفلت برت رہے ہیں۔

No comments:

Post a Comment