Wednesday, December 8, 2010

معمر قذافی اب بھی دھمکیوں سے بات منوانا جانتے ہیں،وکی لیکس

یوں توبعض عالمی لیڈرلیبیاکے صدرمعمرقذافی کوچلاہواکارتوس کہتے ہیں مگر وکی لیکس نے دعوی کیاہے کہ وہ اب بھی نہ صرف دھمکیاں دیتے ہیں بلکہ ان دھمکیوں سے اپنی بات منوانے کابھی طریقہ جانتے ہیں۔خفیہ دستاویزسے یہ بھی واضح ہواہے کہ صدربش کے دست راس ٹونی بلیئرکوبھی امریکاشک کی نگاہ سے دیکھتاتھا۔لندن چار ڈی افئیرز رچرڈ لی بیرون کا اکتوبرسن 2ہزار8میں واشنگٹن کومراسلہ جاری کیا گیاہے جس کے مطابق برطانوی حکومت کوخدشہ تھاکہ اگرلاکربی بم دھماکے کاملزم عبدالباسط المغراہی اسکاٹ لینڈکی جیل ہی میں دم توڑگیاتولیبا اپنے ملک کے برطانیہ کے ساتھ تمام تجارتی روابط ختم کردے گا اور سفارت کاروں کوہراساں کیاجائے گا۔یہی وجہ تھی کہ برطانیہ نے مغراہی کی جلدبازیابی کیلیے اقدامات کیے۔مغراہی کواگست سن2ہزار9میں رہائی دے دی گئی تھی۔اوراس وقت کہاگیاتھاکہ کینسرمیں مبینہ طورپرمبتلامغراہی قریب المرگ ہے، تاہم وہ ابھی بھی زندہ ہے۔برطانیہ کے سابق وزیراعظم ٹونی بلیئرکے دورہ لیبا پر بھی امریکاکوتشویش تھی جوتیل اورگیس سیمت متعدد تجارتی امورطے کرنے گئے تھے، جس پرامریکی سفارتخانے کی دستاویزمیں کہاگیاہے کہ افواہیں ہیں کہ تیل اورگیس کامغراہی کی ممکنہ رہائی سے تعلق ہے۔

No comments:

Post a Comment