Thursday, December 2, 2010

’ویکی لیکس نہیں بلکہ ویکڈ لیکس ہیں‘

پاکستانی خفیہ ادارے آئی ایس آئی کے سابق سربراہ لیفٹنٹ جنرل (ریٹائرڈ) حمید گل پر ویکی لیکس کی جانب سے جاری ہونے والی ’خفیہ ڈائریز‘ میں کئی مقامات پر طالبان کی مدد کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
تاہم بی بی سی سے ایک انٹرویو میں انہوں نے ان تمام الزامات کی سختی سے تردید کی ہے۔
افغانستان میں روسی افواج کے خلاف اسّی کی دہائی کے اواخر کے اہم موڑ پر وہ آئی ایس آئی کے سربراہ رہے اور کہا جاتا ہے اس دوران ان کے مجاہدین رہنماؤں کے ساتھ روابط استوار ہوئے۔ لیکن تقریباً دو سال کا یہ عہدہ اور پاکستانی میڈیا پر امریکہ مخالف بیانات نے انہیں اب تک متنازعہ بنایا ہوا ہے۔
تازہ تنازعہ ویکی لیکس نے جن نوے ہزار سے زائد ’خفیہ ریکارڈ‘ عام کیے ہیں ان میں جنرل (ریٹائرڈ) حمید گل کا ذکر ان کا نام لے کر کیا گیا ہے۔ اخبار نیو یارک ٹائمز کا کہنا ہے کہ ان رپورٹوں میں جتنی مرتبہ ان کا نام آیا ہے اس سے لگتا ہے کہ پاکستانی فوجی اور خفیہ ایجنسیوں کو ان میں سے چند کا علم ضرور ہوگا۔
ان پر جو الزامات عائد کیے گئے ہیں ان میں یہ کہ وہ حکمت یار اور جلال الدین حقانی نیٹ ورکس کی دوبارہ بحالی کی کوششیں، جنوری دو ہزار نو میں وانا کا دورہ تاکہ القاعدہ کے رہنما الکنی کی ڈرون حملے میں ہلاکت کا انتقام لینے کی منصوبہ بندی کی جائے اور یہ کہ وہ طالبان کو پاکستان کی بجائے افغانستان پر توجہ مرکوز کرنے کا مشورہ دیتے تھے۔
امریکہ نے خفیہ معلومات کے حصول کے لیے افغانستان میں سویلین کنٹریکٹرز رکھے ہیں جو ڈالرز کے بدلے معلومات دیتے ہیں۔ انہوں نے پیسہ کمانا ہے اور اس لیے انہوں نے اکانوے ہزار لوگوں کی رپورٹیں بھیج دی ہیں۔ ’یہ خفیہ معلومات نہیں بلکہ غلط معلومات ہیں۔ یہ اوباما کو پاکستان کے خلاف بھڑکانے کی کوشش ہے۔‘
چوہتر سالہ جنرل حمید گل کا کہنا تھا کہ یہ ویکی لیکس نہیں بلکہ ’ویکڈ (بغض پرور) لیکس‘ ہیں۔ ’میں چونکہ امریکہ کی کمزوریاں اور غلطیاں جانتا ہوں اس وجہ سے مجھے بار بار ہدف بنایا جاتا ہے۔ یہ خفیہ معلومات نہیں بلکہ افسانہ ہے جسے فروخت کیا جا رہا ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ یہ رپورٹیں فراڈ ہیں۔ ان کی صحت انتہائی مشکوک ہے۔ یہ نتیجہ ہے اس بات کا کہ امریکہ نے خفیہ معلومات کے حصول کے لیے افغانستان میں سویلین کنٹریکٹرز رکھے ہیں جو ڈالرز کے بدلے معلومات دیتے ہیں۔ انہوں نے پیسہ کمانا ہے اور اس لیے انہوں نے اکانوے ہزار لوگوں کی رپورٹیں بھیج دی ہیں۔ ’یہ خفیہ معلومات نہیں بلکہ غلط معلومات ہیں۔ یہ اوباما کو پاکستان کے خلاف بھڑکانے کی کوشش ہے۔‘
ایک سوال کے جواب میں کہ اتنی بڑی تعداد میں رپورٹس میں سے اکثر اگر غلط ہوں لیکن کچھ تو درست بھی ہوسکتی ہیں، ان کا کہنا تھا کہ عراق میں بھی امریکی وزیر خارجہ کولن پاول نے حلف کے اندر وسیع پیمانے کے ہتھیاروں کے بارے میں جھوٹ بولا تھا۔ ’ساری دنیا جھوٹ بولے تو جھوٹ سچ تو نہیں ہوسکتا ہے۔‘
انہوں نے جلال الدین نیٹ ورک کی بحالی کی تردید کرتے کہا کہ امریکی حقانی کو طالبان سے الگ دیکھتے ہیں جبکہ وہ اس کا حصہ ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ان کے پاس ایسے کوئی وسائل نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکہ انہیں اس لئے نشانہ بناتا ہے کیونکہ وہ کہتے ہیں کہ اسے افغانستان میں شکست ہوگی۔
تو آخر بار بار ان الزامات کا سامنا آنا کیا بتاتا ہے، جنرل حمید گل کا کہنا تھا کہ انہوں نے گیارہ ستمبر کے واقعات کے بعد کہہ دیا تھا کہ نائن الیون بہانا تھا، افغانستان ٹھکانہ ہے اور پاکستان نشانہ ہے۔ ’امریکہ کو خوش کرنے کی اس وقت کی پالیسی کا یہ نیتجہ ہے۔ وہ ہمیں قربانی کا بکرا بنانا چاہتے ہیں۔‘
پاکستان کو اگر امریکہ اہم حلیف کہتا ہے تو آخر اسے کیوں مبینہ طور پر قربان کرنے پر تلا ہے؟ جنرل حمید گل کا سوال تھا کہ جنرل کیانی کی توسیع پر امریکہ میں خوشی منائی گئی لیکن دو ہزار چار سے دو ہزار نو تک کے دور کی خفیہ رپورٹوں کا ذکر کیوں کوئی نہیں کرتا؟ ’امریکی فوجی رہنما مائیک مولن اور جنرل پیٹرئیس کہہ چکے ہیں کہ جنرل کیانی ان کے ساتھی ہیں۔‘
انہوں نے جلال الدین نیٹ ورک کی بحالی کی تردید کرتے کہا کہ امریکی حقانی کو طالبان سے الگ دیکھتے ہیں جبکہ وہ اس کا حصہ ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ان کے پاس ایسے کوئی وسائل نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکہ انہیں اس لئے نشانہ بناتا ہے کیونکہ وہ کہتے ہیں کہ اسے افغانستان میں شکست ہوگی۔ ’یہ بری طرح وہاں بدعنوانی میں ملوث ہیں، ان کے فوجی طیاروں میں منشیات امریکہ جا رہی ہیں اور تعمیراتی ٹھیکے مہنگے دیتے ہیں۔ افغان عوام انہیں پسند نہیں کرتی ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ امریکہ افغانستان میں اپنا بھی بیڑا غرق کر رہے ہیں اور پاکستان کا بھی۔

No comments:

Post a Comment