Saturday, December 4, 2010

کرزئی نے مشرف حکومت کے ڈر سے بگٹی کا فون نہیں سنا، وکی لیکس

افغان صدر حامد کرزئی امریکی عہدیدار سے بات چیت میں اعتراف کر چکے ہیں کہ انہوں نے پاکستان سے فرار ہو کر افغانستا ن آنیوالے بگٹی قبیلے کے دو سو افراد اور ان کے گھر والوں کو پناہ دے رکھی ہے ۔حامد کرزئی یہ بھی کہتے ہیں کہ پاکستان کو یہ بات بار بار ذہن نشین کرانے کی ضرورت ہے کہ وہ عظیم اسلامی پاکستانی امارات کا خواب دیکھناچھوڑ دے ۔افغان صدر کے اعتراف سے متعلق یہ گفتگوبیس جنوری دو ہزار سات کو کابل میں امریکی سفارت خانے سے واشنگٹن بھیجی گئی تھی۔وکی لیکس نے یہ تفصیلات بھی انٹر نیٹ پر جاری کر دی ہیں۔رچر ڈ باؤچر اور حامد کرزئی کے درمیان تفصیلی بات چیت ہوئی ۔باؤچر نے ان سے جب پوچھا کہ کیا آپ کو معلوم ہے بگٹی کہاں ہیں تو کرزئی نے گول مول جواب دیا کہ بگٹی قبیلے کے بہت سے افراد افغانستان آتے ہیں ۔اس پر باؤچر نے خاص طور پرنام لیے بغیر کہا کہ وہ بگٹی کے پوتے کی بات کر رہے ہیں ۔جس پر پاکستانی حکام بلوچستان میں شورش کا الزام لگا کر اس کے پیچھے لگے ہوئے ہیں ۔اس پر کرزئی نے جوب دیا کہ اشتعال انگیزی کو ہوا دینے سے کوئی دہشت گرد نہیں بن جاتا ۔انہوں نے بتایا کہ حقیقت میں بگٹی قبیلے کے دو سو افراد اپنے بیٹے اور پیسہ لے کر افغانستان آئے ہیں ۔کرزئی نے بتایا کہ انہوں نے ان افراد سے کہا کہ انہیں پناہ لینی ہے تو اقوام متحدہ سے رابطہ کریں لیکن ان میں سے اکثر ڈر کر روپوش ہوگئے اور اقوام متحدہ بھی معاملہ حساس جان کر اس میں پڑنے سے انکار کر دیا ۔حامد کرزئی نے کہا کہ اصل دہشت گرد بن لادن اور ملا عمر ہیں افغانستان ایسے شواہد چاہتا ہے جن سے پتہ چلے کہ پاکستان ان دہشت گردوں کو روک دے گا۔اس پر باؤچر نے پوچھا کہ اپ کے خیال میں پہل کسے کرنی چاہیے اور پوچھا کہ کیا افغانستان بگٹی کے پوتے کو حراست میں لے گا یا کوئی سیاسی سمجھوتہ کرے گا ۔اس پر کرزئی نے کہا کہ افغانستان نے انہیں واپس کیا تو بگٹی امریکا پر الزام لگائیں گے ۔ رچرڈ باؤچر نے کرزئی سے پوچھا کہ وہ پاکستان کو یقین دلائیں گے کہ بگٹی قبیلے کے لوگ مسلح جدو جہد نہیں کر رہے اور بھارت ان کی مدد نہیں کر رہا ۔اس پر کرزئی نے ہاں میں جوا ب دیا۔تاہم انہوں نے اس خدشے کا اظہار کیا کہ پاکستان ان کی بات پر یقین کرے گا ۔حامد کرزئی نے باؤچر کو بتایا کہ ایک بار بگٹی نے انہیں فون کیا تھا لیکن پاکستان سے تعلقات خراب ہونے کے ڈر سے انہوں نے بات نہیں کی لیکن آج وہ اپنی اس غلطی پر افسوس کرتے ہیں ۔ مراسلے میں صدرحامد کرزئی کی اس وقت کے پاکستانی وزیر اعظم شوکت عزیز سے بات چیت کا بھی ذکر کیا گیا ہے جو بگٹی قبیلے کے افراد سے متعلق تھی ۔کرزئی نے شوکت عزیز سے کہا کہ بگٹی قبیلے کے افراد دہشت گرد نہیں اور انہیں افغانستان میں عزت کی نگا ہ سے دیکھا جاتا ہے۔حامد کرزئی کو جب باؤچر نے بتایا کہ پاکستان دہشت گرد ی کیخلاف مزید اقدامات کر رہا ہے ۔اس پر حامد کرزئی نے کہا کہ پاکستان کو یہ بات بار بار ذہن نشین کرانے کی ضرورت ہے کہ وہ عظیم اسلامی پاکستانی امارات کا خواب دیکھنا چھوڑ دے ۔ مراسلے میں یہ بات بھی پتہ چلی کہ حامد کرزئی پاکستانی وزیرعظم شوکت عزیز کی بہت تعریف کیا کرتے تھے اور انہیں اچھا آدمی کہتے تھے ۔ کرزئی شوکت عزیز کو ایسا آدمی کہتے تھے جن سے وہ کھل کر بات کر سکتے ہیں ۔وہ سمجھتے تھے کہ شوکت عزیز مختلف معاملات پر گفتگوکی دانشورانہ صلاحیت رکھتے ہیں ۔نجی نوعیت کی ایسی گفتگو دنیا جہاں کے سامنے لائے جانے سے حامد کرزئی بھی پریشان ہو گئے ہیں ۔انہوں نے اس طرح کی ساری بات چیت کو مشکوک قرار دے دیا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ ایسے انکشافات پر اعتبار نہیں کیا جا سکتا۔کابل میں وزیراعظم گیلانی کے ساتھ پریس کانفرنس میں بات کرتے ہوئے ۔حامد کرزئی نے کہا کہ افغان وزیر خزانہ امریکا سے اختلافات رکھتے ہیں اس لیے ان پر الزام لگایا جا رہا ہے

No comments:

Post a Comment