Thursday, December 9, 2010

عافیہ بگرام میں نہیں تھیں: وکی لیکس

عافیہ صدیقی
عافیہ صدیقی کی گمشدگی کا معاملہ مزید الجھ گیا ہے
وکی لیکس نے جن خفیہ امریکی دستاویزات کا انکشاف کیا ہے ان کے مطابق امریکی سفارت کار اس بات سے آگاہ نہیں تھے کہ عافیہ صدیقی افغانستان میں منظر عام پر آنے سے پہلے کہاں پر تھیں۔
ان دستاویزات کے مطابق پاکستانی سائنسداں عافیہ صدیقی افغانستان میں بگرام کی فوجی جیل میں قید نہیں تھیں۔
جبکہ عافیہ صدیقی کے حامی اس موقف کے حامی رہے ہیں کہ دوہزار تین میں کراچی سے گمشدگی کے بعد سے وہ امریکی فوج کی قید میں تھیں۔
وکی لیکس کے مطابق سفارت خانے نے اکتیس جولائی دو ہزار آٹھ کو لکھا تھا کہ ’بگرام کے حکام نے ہمیں اس بات کا یقین دلایا ہے کہ انہوں نے گزشتہ چار برسوں سے صدیقی کو قید میں نہیں رکھا ہے جیسا کہ الزامات لگائے جا رہے ہیں۔‘
بگرام کے حکام نے ہمیں اس بات کا یقین دلایا ہے کہ انہوں نے گزشتہ چار برسوں سے صدیقی کو قید میں نہیں رکھا ہے جیسا کہ الزامات لگائے جارہے ہیں۔
عافیہ صدیقی کی گمشدگی کے متعلق یہ ایک نیا انکشاف ہے جس سے یہ معاملہ مزید پیچیدہ ہوگیا ہے۔
امریکہ نے الزام لگایا تھا کہ اکتیس سالہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کا تعلق القاعدہ سے ہے جس کے چند روز بعد ہی مارچ دو ہزار تین میں وہ اپنے تین بچوں کے ساتھ کراچی سے لاپتہ ہو گئی تھیں۔
اس کے پانچ برس بعد وہ افغانستان میں ظاہر ہوئیں۔ ان پر امریکی فوجیوں پر گولی چلانے کا الزام تھا اور اسی الزام کے تحت ان پر مقدمہ چلانے کے لیے انہیں نیو یارک بھیج دیا گیا تھا۔
اس مقدمے میں انہیں اس برس چھیاسی برس قید کی سزا سنائی گئی ہے جس کے خلاف پاکستان میں زبردست احتجاج ہوئے ہیں۔
فائل فوٹو
عافیہ صدیقی کو سزا دینے کے خلاف پاکستان شدید احتجاج ہوئے تھے
عافیہ کے حامی اور ان کے اہل خانہ انہیں معصوم بتاتے ہیں اور ان کا الزام ہے کہ دو ہزار تین اور آٹھ کے درمیان وہ امریکی فوجیوں کی قید میں تھیں۔
تاہم وکی لیکس کی دستاویزات کے مطابق امریکی حکام نے محسوس کیا کہ ڈاکٹر صدیقی اور ان کے تینوں بچوں کے متعلق وہ کچھ بھی چھپانے کے حق میں نہیں تھے۔
فروری میں جب انہیں قصوروار ٹھہرایا گیا تو امریکی سفیر این پیٹرسن نے کہا کہ پاکستان میں رد عمل میڈیا کی '' یک طرفہ'' کوریج کے سبب ہوا ہے جس نے پاکستان کو ’یہ نتیجہ اخذ کرنے پر آمادہ کیا کہ ان کی رہائی تقریبا یقینی ہے۔‘
اس دستاویز میں ایک جگہ اس بات کا بھی ذکر ہے کہ عافیہ صدیقی کی طرف سے عدالت میں عرضی داخل کرنے والے وکیل جاوید اقبال جعفری کو، جنہوں نے جوہری سائنس دان عبدالقدیر خان کا بھی کیس لڑا تھا، ’پیسے کون فراہم کرتا ہے اور محترمہ صدیقی کے طرف سے ان کےحق میں مہم کون چلاتا ہے۔‘
وکی لیکس کے مطابق ان دستاویزات سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ اس مسئلے پر دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کس قدر خراب ہوگئے تھے۔
دستاویزات کے مطابق وزیراعظم یوسف رضاگیلانی نے دورہ کرنے والے امریکی سیاسی رہنماؤں سے کئی بار عافیہ صدیقی کی پاکستان واپسی کا مطالبہ کیا تھا۔

No comments:

Post a Comment