وکی لیکس ویب 2007میں باضابطہ طور پر سامنے آئی ،والی اس ویب سائٹ کی جانب سے جاری ہونے والے انکشافات کی وجہ سے جہاں امریکا کوشرمندگی کا سامنا ہے وہیں جن ممالک کے بارے میں یہ معلومات سامنے آرہی ہیں ان کوبھی صفائیاں پیش کرنا پڑرہی ہیں۔ وکی لیکس ویب سائٹ چلانے والے ادارے کا نام سن شائن پریس ہے اور جولیان اسانج اس ویب سائٹ کے ڈائریکٹر کے طورجانے جاتے ہیں۔جولیان اسانج بنیادی طور پر ایک کمپیوٹر ہیکر اور پروگرامر ہیں اور آسٹریلوی شہریت رکھتے ہیں۔ جولیان اسانج کو مقبولیت وکی لیکس سے منسوب ہونے کے بعد ملی۔جولیان اپنی زندگی پرمنڈلانے والے خطرات کے پیش نظرزیادہ تر سفر میں رہتے ہیں۔ اس ویب سائٹ کے ذریعے جو تہلکہ خیز انکشافات کیے جارہے ہیں وہ امریکی سفارت خانوں کی جانب سے بھیجی گئی خفیہ دستاویزات ہیں۔یہ 251,287 خفیہ دستاویزات 1966 سے فروری 2010 تک 274 امریکی سفارت خانوں اور امریکی محکمہ خارجہ کے درمیان ہونیوالی خفیہ مواصلات پر مشتمل ہیں۔ان دستاویزات میں سے 97,070 دستاویزات کوConfidential قرار دیا گیا ہے۔امریکی قانون کے تحت کانفیڈینشل اس دستاویز کو قرار دیا جاتا ہے جس سے ملکی سلامتی کو نقصان پہنچ سکتا ہو۔75792دستاویزات کو ان کلاسیفائیڈقرار دیا گیا ہے یعنی یہ آزادی اظہار کے قانون کے تحت جاری کی جاسکتی ہیں اور58095کو ان کلاسیفائیڈ مگر صرف دفتری استعمال کیلئے قرار دیا گیا ہے۔جس کا مطلب یہ ہے کہ اس پر آزادی اظہار کے قانون کا اطلاق نہیں ہوتا اور یہ عام لوگوں یا میڈیا کو نہیں دی جاسکتی۔اس کے علاوہ 11322 کو سیکرٹ قرار دیا گیا ہے۔ یہ درجہ ان دستاویزات کو دیا جاتا ہے جن کے منظر عام پر آنے سے ملکی سلامتی کو بہت بڑا نقصان ہوسکتا ہے۔4678 دستاویزات کو کانفیڈینشل مگر نو فارن یعنی نو فارن نیشنل قرار دیا گیا ہے،جس کے تحت یہ خفیہ دستاویزات کسی غیر امریکی شہری کیلئے نہیں ہیں۔باقی منظر عام پر آنے والی 4330 دستاویزات کو سیکرٹ مگر نو فارن نیشنل قرار دیا گیا ہے۔جس کے مطابق یہ معلومات جو ملک کو بہت بڑا نقصان پہنچا سکتی ہیں صرف امریکی شہریوں کیلئے ہیں اور اس کو کسی دوسرے ملک کے ساتھ شیئر نہیں کیا جاسکتا۔