وکی لیکس پر بدھ کو شائع ہونے والے ایک مراسلے میں جو نو اکتوبر سنہ دو ہزار نو کو امریکی وزارت خارجہ کو بھیجا گیا تھا، اس وقت پاکستان میں تعینات امریکی سفیر ڈبلیو این پیٹرسن نے کہا تھا کہ پاکستان فوج نے اجازت دے دی ہے کہ قبائلی علاقوں میں جاری فوجی کارروائی میں امریکی سپیشل فورس پاک فوج کا ساتھ دے۔
اس مراسلے میں کہا گیا ہے کہ یہ دوسری بار ہے کہ پاکستان فوج نے امریکی فورسز کو اپنے ساتھ کارروائی میں مدد کرنے کی اجازت دی ہے اور اس سے قبل سنہ دو ہزار نو ستمبر میں امریکی سپیشل سروسز کے چار اہلکاروں کو پاکستان کے قبائلی علاقوں میں فرنٹیئر کور کے ساتھ منسلک کیا گیا تھا اور یہ تعاون نہایت کامیاب رہا تھا۔
مراسلے کے مطابق جی ایچ کیو نے امریکی فورسز کو گیارہویں کور کے ساتھ کام کرنے اور پاک فوج کو انٹیلیجنس، نگرانی اور دیگر امور پر مشورے دینے کی اجازت دی۔ یہ فورسز پاک فوج کے ساتھ جنوبی اور شمالی وزیرستان میں تعینات کی گئیں۔
مراسلے میں کہا گیا ہے کہ امریکی سپیشل فورسز پاکستان میں چار سال سے موجود ہیں لیکن سنہ دو ہزار نو سے قبل ان کا کردار تربیتی شعبے میں تھا۔
امریکی سفیر کے مطابق جی ایچ کیو کی جانب سے امریکی سپیشل فورسز کو اجازت ملنے سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ پاکستانی فوج میں امریکی فوج کے حوالے سے سوچ میں تبدیلی آئی ہے۔
امریکی سفیر نے اس مراسلے کے آخر میں لکھا ہے کہ امریکی فوج کی پاکستان فوج کے ساتھ ہونا سیاسی طور پر نہایت حساس ہے اور اگر یہ خبر پاکستانی میڈیا تک پہنچ گئی تو پاکستان فوج یہ اجازت نامہ منسوخ کر دے گی۔
No comments:
Post a Comment