وکی لیکس نے انکشاف کیا ہے کہ 26 نومبر 2008ء کے ان حملوں کی وجہ ’انٹیلی جنس ناکامی‘ تھی۔ ان حملوں کے بعد نئی دہلی میں امریکی سفارت خانے نے یقین ظاہر کیا تھا کہ ان کارروائیوں میں پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے ملوث ہونے کے کوئی ثبوت نہیں ہیں۔
نومبر 2008ء کو ممبئی کے مختلف مقامات پردہشت گردانہ حملوں میں کم از کم 166 افراد ہلاک اور تین سو سے زائد زخمی ہوئے تھے۔ دس حملہ آوروں نے یہ حملے تین دن تک جاری رکھے، جنہیں دنیا بھر میں توجہ حاصل رہی۔ عالمی برادری نے ان حملوں پر سخت ردعمل ظاہر کیا، جنہیں بھارتی تاریخ کے بدترین دہشت گردانہ حملے تصور کیا جاتا ہے۔ ان کارروائیوں میں دو لگژری ہوٹلوں، ایک ریلوے سٹیشن اور ایک یہودی مرکز کو نشانہ بنایا گیا۔ ان حملوں میں26 غیرملکی بھی ہلاک ہوئے تھے۔
بھارت نے آئی ایس آئی پر ان حملوں میں براہ راست ملوث ہونے کا الزام عائد کیا تھا، جسے پاکستان مسترد کرتا ہے جبکہ پاکستانی میں کالعدم انتہاپسند تنظیم لشکر طیبہ کو حملوں میں ملوث قرار دیا جاتا ہے۔
سفارتی کیبلز کے مطابق پاکستانی صدر آصف علی زرداری نے امریکی سفیر کو بتایا تھا کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کے بھائی نے ممبئی حملوں کے بعد ممکنہ امریکی پابندیوں کے بارے میں لشکر طیبہ کو خبردار کر دیا تھا، جس سے انہیں پابندیوں سے پہلے ہی اپنے بینک اکاؤنٹ خالی کرنے کا موقع مل گیا۔
پاکستانی صدر آصف علی زرداری
ان خفیہ پیغامات کے مطابق آئی ایس آئی کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل احمد شجاع پاشا نے ممبئی حملوں سے قبل اسرائیلی حکام کو بھارت میں یہودی اہداف پر ممکنہ دہشت گردانہ حملے کے بارے میں مطلع کر دیا تھا۔ ان کیبلز کے مطابق انہوں نے اسلام آباد میں تعینات سابق امریکی سفیر این پیٹرسن کو بتایا تھا کہ انہیں بھارت میں دہشت گردانہ حملے کے بارے میں اطلاعات دورہ واشنگٹن کے موقع پر ملی تھیں، جس کے بعد وہ ایران اور عمان گئے۔
وکی لیکس کی جانب سے جاری کئے گئے ایک دوسرے پیغام کے مطابق نئی دہلی میں تعینات امریکی سفیر ٹِم روئمر نے واشنگٹن انتظامیہ کو بتایا تھا، ’بھارتی فوج کا کولڈ سٹارٹ نظریہ حقیقت اور افسانے کا مرکب ہے۔ اسے میدانِ جنگ میں کبھی استعمال نہیں کیا گیا اور شاید کبھی استعمال کیا بھی نہیں جائے گا، جس کی وجہ وسائل کی کمی ہے۔’
No comments:
Post a Comment