وکی لیکس کے تہلکہ خیز انکشافات کا سلسلہ جاری ہے اور سابق امریکی سفیر این میری پیٹرسن کی جانب سے اپنی حکومت کو بھجوائے گئے ایک مراسلے میں انہوں نے صدر زرداری کی جانب سے انہیں کرائی گئی اس یقین دہانی کا تذ کرہ کیا ہے کہ وہ امریکا کے مشورے کے بغیر کوئی قدم نہیں اٹھائیں گے۔ مراسلے میں اس حوالے سے سیاق وسباق کا تذ کرہ کرتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ بتایا گیا ہے کہ امریکی نمائندے شف اور شوارز نے چھبیس مئی دو ہزار آٹھ کو پیپلز پارٹی کے رہ نما آصف زرداری اور ان کی خارجہ پالیسی ٹیم سے ملاقات کی تھی، اس ملاقات میں انہوں نے اقتدار میں آنے پر واشنگٹن کا شکریہ اداکرتے ہوئے کہاکہ وہ امریکی حکومت کی وجہ سے اقتدار میں آئے ہیں ۔اور پاکستان کا چہرہ بدلنے کے لیے امریکی مشورے کے بغیر کوئی قدم نہیں اٹھائیں گے ۔ زرداری نے امریکی نمائندوں سے کہا کہ وہ امریکی حکومت کی وجہ سے اقتدار میں آئے ۔زرداری نے امریکی کانگریس کے ارکان سے بے نظیر بھٹو کے قریبی تعلقات کا ذکر کیا اور امریکی نمائندوں پرزور دیا کہ ایک دوسرے کو سمجھنے کے لیے امریکی عہدیدار پاکستان کے زیادہ سے زیادہ دورے کریں ۔زرداری نے دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ کو پاکستان کی جنگ قرار دیا ۔امریکی نمائندوں سے بات چیت میں ان کا کہنا تھا کہ بے نظیر کی دوسری حکومت ہٹانے کے لیے پیسہ اسامہ بن لادن نے دیا تھا ۔اور بے نظیر اور ذو الفقار علی بھٹو کو مذہبی انتہا پسندوں نے قتل کرایا تھا ۔اس موقع پر انہوں نے اس خدشے کا اظہار بھی کیا کہ پرویز مشرف کے مشیر اپنے مفادات کے تحفظ کے لیے انہیں گمراہ کر رہے ہیں ۔اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے نے 25 جنوری کو بلاول ہاؤس کراچی میں اس وقت کی امریکی سفیراین ڈبلیو پیٹرسن اور آصف علی زرداری کے درمیان ملاقات کی ایک تفصیلی رپورٹ 28 جنوری دو ہزار آٹھ کو واشنگٹن بھیجی ۔وکی لیکس کے مطابق زرداری نے بات چیت یہ کہہ کر شروع کی کہ امریکا ہمارے لیے محفوظ چادر کی حیثیت رکھتاہے ۔زرداری نے پیٹرسن کو بے نظیر کی ایک صفحے پر لکھی وصیت دکھائی اور انہیں قائل کرنے کی کوشش کی کہ بے نظیر نے انہیں پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت کرنے کی ذمے داری سونپی ہے اور اس کے لیے انہوں نے امریکا کی آشیر باد بھی مانگی ۔انہوں نے امریکی سفیر کو بتایا کہ انہوں نے اس وقت کی پاکستانی حکومت کے خلاف بے نطیر کے قتل کی ایف آئی آر اس لیے نہیں کٹوائی تھی کیونکہ وہ پاکستان کو ایک اوربھونچال میں نہیں ڈالنا چاہتے تھے ۔امریکی سفیر نے مراسلے میں یہ بھی لکھا تھا کہ آصف زرداری بے نظیر پر گولی چلانے والے کی شناخت سے زیاد یہ پتہ چلانے میں زیادہ دلچسپی رکھتے تھے کہ قتل کرایا کس نے اور اس کے لیے پیسہ کس نے دیا ۔آصف زرداری نے امریکی سفیر کا یہ خیال مسترد کر دیا کہ بے نظیر کا قتل بیت اللہ محسود نے کرایا تھا ان کا کہنا تھا کہ بیت اللہ محسود اس عمل میں محض ایک مہرا تھا ۔ آصف زرداری نے سابق امریکی سفیر کو یقین دلایا کہ ان کی پارٹی انتخابات جیت گئی تو قومی اتفاق رائے سے حکومت بنائے گی ۔
No comments:
Post a Comment