افغانستان کے دارالحکومت کابل میں امریکی سفیر کا جولائی سال دو ہزار نو کو بھیجا گیا یہ مراسلہ برطانوی اخبار دی گارڈین نے شائع کیا ہے۔
امریکی سفیر کارل ایکنبیری نے کہا کہ’ صدر حامد کرزئی میں ریاست کی تعمیر کے سب سے بنیادی اصولوں کو سمجھنے کی اہلیت نہیں ہے۔‘
جولائی سال دو ہزار نو میں انھوں نے لکھا کہ صدر حامد کرزئی کے ساتھ حالیہ چار ملاقاتیں پرجوش تھیں لیکن ان میں افغانستان اور امریکہ کے تعلقات کے حوالے سےکچھ اہم خدشات نے جنم لیا۔
انھوں نے کہا کہ’ صدر حامد کرزئی کے کچھ خیالات کی وجہ سے انھیں پریشانی کا سامنا کرنا پڑا، ان میں سے ایک یہ تھا کہ صدر کرزئی کو یقین تھا کہ امریکہ اور ایران ستمبر دو ہزار نو کے صدارتی انتخاب میں ان کے مخالف صدارتی امیدواروں کی مدد کر رہے ہیں۔‘
صدر کرزئی کے دو پہلوؤں کی شناخت کی، ان میں سے ایک یہ کہ وہ خبطی اور کمزور شخصیت ہیں جو ملکی تعمیر کے بنیادی عوامل سے ناواقف ہیں، جب کے دوسرا یہ ہے کہ ایک ہمیشہ عیار سیاست دان جو یہ سمجھتا ہے کہ وہ ایک قوم پرست ہیرو ہے جو ’حریف سیاست دانوں سے افغانستان کی تقسیم کو بچا سکتا ہے
امریکی سفیر
امریکی سفیر کے مطابق انھوں نے’ صدر کرزئی کے دو پہلوؤں کی شناخت کی، ان میں سے ایک یہ کہ وہ خبطی اور کمزور شخصیت ہیں جو ملکی تعمیر کے بنیادی عوامل سے ناواقف ہیں، جب کے دوسرا یہ ہے کہ ایک ہمیشہ عیار سیاست دان جو یہ سمجھتا ہے کہ وہ ایک قوم پرست ہیرو ہے جو ’حریف سیاست دانوں سے افغانستان کی تقسیم کو بچا سکتا ہے۔‘
امریکی سفیر نے مزید لکھا کہ’ کرزئی سے تعلقات کے دوبارہ تعین کے حوالے سے ہمیں لازمی طور پر ان دنوں شخصیات کے چیلنج سے نبٹنا ہو گا۔‘
فروری سال دو ہزار دس کے ایک مراسلے میں افغان وزیر خزانہ نے امریکی سفیر کے ساتھ ملاقات میں اسی طرح کے خیالات کا اظہار کیا تھا۔
انھوں نے صدر کرزئی کو ایسی شخصت قرار دیا تھا ’جو ایک ’بے حد کمزور آدمی‘ جو اپنے خلاف سازش کی اطلاعات پرفوری یقین کرتا ہے۔‘
صوبہ غزنی میں مصدق ذرائع کے مطابق کچھ اعلیٰ ترین حکومتی اہلکار صوبے میں بدعنوانی کے واقعات میں بری طرح سے ملوث ہیں، جن میں عوامی فنڈز میں خرد برد اور امدادی سامان کی چوری شامل ہے
امریکی سفیر
اس مراسلے میں افغان حکومت کی بدعنوانی پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔
امریکی سفیرنے کہا ہے کہ صوبہ غزنی میں مصدق ذرائع کے مطابق کچھ اعلیٰ ترین حکومتی اہلکار صوبے میں بدعنوانی کے واقعات میں بری طرح سے ملوث ہیں، جن میں عوامی فنڈز میں خرد برد اور امدادی سامان کی چوری شامل ہے۔
اکتوبر دو ہزار نو میں امریکی سفیر نے لکھا کہ ’ نقد رقم کی ایک بہت بڑی مقدار‘ افغانستان سے باہر بھیجی جا رہی ہے، اور بعض اوقات اس میں اعلیٰ حکومت اہلکار بھی شامل ہوتے ہیں۔
سال دو ہزار نو میں جولائی سے اگست تک کابل ائرپورٹ سے ایک سو نوے ملین امریکی ڈالر باہر منتقل کیے گئے۔
انھوں نے کہا کہ افغانستان کے نائب صدر سے دبئی ائرپورٹ پر اپنے ساتھ باؤن ملین ڈالر لانے پر پوچھ گچھ کی گئی تھی تاہم بعد میں انھیں بغیر کسی الزام رقم رکھنے کی اجازت دے دی گئی تھی۔
No comments:
Post a Comment