وکی لیکس کی جانب سے جاری خفیہ دستاویزات میں امریکی سفارتخانے کے ڈپٹی چیف آف مشن جیرالڈایم فیئر لائن کی ایف بی آئی ڈائریکٹر رابرٹ مولر کو پاکستان دورے کے موقع پر پیش کی گئی اطلاعات بھی شامل ہیں جس میں کہا گیا کہ صدر زرداری کے مستقبل کو درپیش سوالات داخلی سیاست پر حاوی ہیں۔ زرداری کی مقبولیت صرف 20 فیصد ہے اور وہ طاقت کے کلیدی سرچشموں سے صف آرا رہے ہیں جن میں فوج، سیاسی طور پر متحرک چیف جسٹس سپریم کورٹ افتخار چودھری اور سیاسی مخالف نواز شریف شامل ہیں جبکہ سابق امریکی سفیر این ڈبلیو پیٹرسن نے مراسلہ لکھا کہ آصف زرداری خود وزیر اعظم بننا چاہتے تھے امریکہ دھوکہ کھا گیا۔ وکی لیکس نے پاکستان میں سابق امریکی سفیر این ڈبلیو پیٹرسن کے حوالے سے مزید دعویٰ کیا ہے کہ گزشتہ سال پاک فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی نے کہا تھا کہ اگر وہ حکومت پر قبضہ کرنا چاہتے تو لانگ مارچ کے دوران قبضہ کر لیتے ۔ وکی لیکس کے مطابق جنرل کیانی نے یہ بات 7 اکتوبر 2009ء کو امریکی سفیر این ڈبلیو پیٹرسن کے ساتھ ملاقات میں کہی۔ اس موقع پر آئی ایس آئی کے سربراہ جنرل احمد شجاع پاشا ان کے ساتھ تھے۔ جنرل کیانی کا کہنا تھا کہ وہ اقتدار پر قبضہ کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے۔ وکی لیکس نے سابق صدر پرویز مشرف اور امریکی سینیٹر جان مک کین کے درمیان گفتگو کا بھی انکشاف کیا ہے جس کے مطابق مشرف نے القاعدہ قیادت اسامہ بن لادن اور ایمن الاظواہری کی باجوڑ میں موجودگی کا امکان ظاہر کیا تھا۔نئے سنسنی خیز انکشاف کے مطابق سابق صدرمشرف کا کہنا تھا کہ باجوڑ افغان صوبے کنٹرکے ساتھ ہے جہاں امریکی فوج نہیں ہے۔تاہم ملاعمربلوچستان میں بھی موجود نہیں ہوسکتے۔وکی لیکس کے مطابق مشرف دور میں امریکا کی طرف سے دیے گئے فنڈ پاکستان فورسز کو نہ پہنچے جس پر امریکا نے تشویش ظاہر کی۔ سابق امریکی سفیر این ڈبلیو پیٹرسن نے واشنگٹن کو ایک مرسلے میں لکھا کہ آصف علی زرداری وزیراعظم بننا چاہتے تھے، امریکا دھوکا کھا گیا ہے۔ ان کے مراسلے یہ بھی ظاہر کرتے ہیں جنوری 2008 میں صدر بننے کے لیے آصف علی زرداری نے امریکی آشیرباد کا مطالبہ کیا۔ مراسلوں سے اس بات کا بھی انکشاف ہوا ہے کہ شریف برادرن سیاسی حکمت عملی مرتب کرنے کے لیے چوہدری برادران پر انحصار کیا کرتے تھے۔ اس بات کا بھی یقین کیا جاتا ہے کہ چوہدری شجاعت کے والدنے ذوالفقار علی بھٹو کوپھانسی چڑھانے کے لیے جنرل ضیا الحق کی حوصلہ افزائی کی۔
No comments:
Post a Comment