وکی لیکس پر شائع ہونے والے ایک نئے پیغام کے تحت دو برس قبل سعودی عرب نے امریکہ کو لبنان میں حزب اللہ کو تباہ کرنے کے لیے عرب ممالک کی قیادت میں فوج کی پیش کش کی تھی۔
سعودی عرب کے وزیر خارجہ سعود الفیصل نے امریکہ کے ایک سینئر سفارتکار کو ایک منصوبہ پیش کیا تھا جس کے تحت امریکہ اور نیٹو کی فضائی اور بحریہ فوجی کی مدد سے حزب اللہ کو ختم کیا جاسکتا تھا۔امریکہ نے اس منصوبے پر یہ کہہ کر شک کا اظہار کیا تھا کہ عسکری طور پر یہ مشکل ہے۔
وکی لیکس پر شائع شدہ دستاویز کے تحت سعود الفیصل اور ڈیوڈ سیٹرفیلڈ کے درمیان یہ میٹنگ 2008 میں ہوئی تھی۔
میٹنگ میں سعود الفیصل نے بیروت اور اس کے اطراف میں امن کے قیام کے لیے ایک عرب فوج کی تجویز پیش کی تھی اور اس کے لیے نیٹو اور امریکی فوج کی جانب سے ٹرانسپورٹ اور لوجسٹک سپورٹ دینے کی بات کہی تھی۔
سعود الفیصل نے کہا تھا کہ بیروت میں حزب اللہ کا فتح کا مطلب فواد سنیورا کی حکومت کا خاتمہ اور ایران کا لبنان پر قبضہ ہوگا۔
یہ انکشاف ایک ایسے وقت میں ہوا ہے کہ جب گزشتہ روز حزب اللہ کے مسلح ارکان نے مرکزی بیروت کے بعض حصوں پر اپنا قبضہ کرلیا ہے۔
وکی لیکس پر شائع شدہ دستاویز کے مطابق سعود الفیصل نے اپنی میٹنگ میں کہا تھا کہ عراق اور فلیسطین میں جاری ایرانی سرگرمیوں کے جاری رہتے ہوئے اگر حزب اللہ بھی بیروت پر اپنا اثر و رسوخ حاصل کرلیتی ہے تو یہ امریکہ اور پورے خطے کے مفاد کے لیے خطرناک ہوگا۔
سعود الفیصل اور سنیورا نے اسے منصوبے کی شدید حمایت کی تھی۔
No comments:
Post a Comment