Saturday, December 4, 2010

وکی لیکس کے انکشافات

واشنگٹن : وکی لیکس پر پاکستان کے بارے میں کئے گئے نئے انکشافات میں دعوی کیا گیا ہے کہ آرمی چیف نے امریکی سفیر کو بتایا تھا کہ صدر زرداری کو ہٹانے کیلئے دباوٴ ڈالا جاسکتا ہے۔ اسفند یار ولی ممکنہ جانشین ہوں گے۔فضل الرحمٰن مولوی سے زیادہ سیاستدان ہیں۔امریکی اخبار نیویارک ٹائمز میں شائع وکی لیکس کے تازہ انکشافات کے مطابق آرمی چیف جنرل کیانی نے این پیٹرسن سے ملاقات میں کہا تھا کہ صدر زرداری کو ہٹانے کیلئے دباو ڈالا جاسکتا ہے ،اسفندیار ولی ممکنہ جانشین ہوسکتے ہیں۔تاہم گیلانی وزیراعظم ہی رہیں گے ،انہوں نے نواز شریف پر بھی عدم اعتماد کا اظہارکیا تھا۔این پیٹرسن کے مطابق صدرزرداری نے بیٹے بلاول بھٹوزرداری کو وصیت کی ہے کہ ان کے قتل کی صورت میں ان کی بہن فریال تالپورکوصدرنامزد کیا جائے۔ وزیراعظم گیلانی نے امریکی سفیر سے کہا کہ ڈرون حملوں پر قومی اسمبلی میں شورمچائیں گے اور پھرانہیں نظرانداز کریں گے جبکہ امریکی سفیر نے لکھا تھا کہ پاکستان کی حدود میں غیر ملکی فوجی کارروائی کا شدید ردعمل ہوگا۔ این پیٹر سن نے دو ہزار آٹھ میں وزیر اعظم گیلانی سے ملاقات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ اگر وہ صحیح لوگوں کو نشانہ بناتے ہیں تو انہیں کوئی پرواہ نہیں ہم قومی اسمبلی میں احتجاج کریں گے اور پھر نظر انداز کردیں گے۔ سابق امریکی سفیر نے فروری دو ہزار دس میں ایف بی آئی کے ڈائریکٹر رابرٹ ایس مولر کو بتایا تھا کہ پاکستان کی سول حکومت کمزور اور بدعنوان ہے۔ وکی لیکس کے مطابق سن دوہزار سات میں پرویز مشرف نے امریکی نائب وزیرخارجہ نیگروپونٹے سے کہا کہ انتخابات کے بعد حکومتی اتحاد میں مولانا فضل الرحمان کی شمولیت اہم ہوگی،بالخصوص بے نظیر بھٹوسے معاہدے کی کامیابی کی صورت میں مذہبی جماعتوں کا اتحاد پارہ پارہ کرنے میں مولانا فضل الرحمان مددگارہوسکتے ہیں،نومبر دوہزار سات میں مولانا فضل الرحمان نے امریکی سفیر این پیٹرسن کو پرتعیش عشائیہ میں وزیراعظم بننے کی خواہش ظاہر کی۔ ایک اورپیغام میں امریکا کا خیال ہے کہ فضل الرحمان مولوی کم اور سیاستدان زیادہ ہیں، وکی لیکس دستاویز کے مطابق جماعت اسلامی پڑھے لکھے متوسط طبقے کی جماعت ہے،،جس کا سیاسی ایجنڈا عدم تشدد پرمبنی ہے،تاہم اس کا اسٹوڈنٹ ونگ کافی فعال ہے۔ ویب سائٹس نے یہ انکشاف بھی کیا کہ این پیٹرسن کو پاکستان کے جوہری مواد دہشت گردوں کیہاتھ لگنے سے زیادہ تشویش تھی کہ مواد کسی سرکاری اہلکار کے ذریعے ملک سے باہر اسمگل نہ ہوجائے۔برطانیہ بھی پاکستان کے جوہری پروگرام پر خدشات کا شکار تھا۔امریکی سفارتخانے نے قبائلی علاقوں میں مقامی فورسز کے ساتھ بارہ امریکی فوجیوں کی تعیناتی پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے پالیسی میں بڑی تبدیلی قرار دیا تھا۔ امریکی سفارتخانے نے تجویز دی تھی کہ اسپیشل آپریشنز کے اہلکاروں کی تعیناتی کو خفیہ رکھا جائے ورنہ پاک فوج تعاون ختم کر سکتی ہے

No comments:

Post a Comment