Tuesday, December 21, 2010

’شدت پسندی سے مسلمان دور‘


وکی لیکس کے تازہ انکشافات کے مطابق بھارت میں بسنے والے پندرہ کروڑ
مسلمانوں میں سے بیشتر کو شدت پسندی پر کشش نظر نہیں آتی ہے۔
بھارت میں امریکہ کے سابق سفیر ڈیوڈ ملفرذ نے اپنے ایک مراسلے میں لکھا تھا کہ بھارتی جمہوریت، ملک کی ثقافت اور فطری قومیت مسلم سماج کو اپنی طرف لبھاتی ہے۔
اپنے مراسلے میں انہوں نے بھارتی ثقافت کی خوب تعریف بھی کی تھی۔
وکی لیکس کے ان تازہ انکشافات کو برطانوی اخبار گارڈین نے شائع کیا ہے جس کے مطابق ڈیوڈ ملفرڈ نے لکھا تھا کہ علحیدگی پسندی اور مذہبی شدت پسندی بھارتی مسلمانوں پر بہت کم اثر انداز ہوئی ہے اور زیادہ تر مسلمان جدید راستے کو اپناتے ہیں۔
ڈیوڈ ملفرڈ نے اپنے مراسلے میں جو تجزیہ پیش کیا تھا اس کے مطابق بھارت کی معاشی ترقی، پنپتی جمہوریت اور گنگا جمنی تہذیب بھارتی مسلمانوں کو حوصلہ دیتی ہے اور اس سے ان کی علحیدگی پسندی دور ہوتی ہے۔
سابق امریکی سفیر نے لکھا تھا کہ اس ملک میں نا صرف مختلف برادریوں کے لوگ سکون سے ایک ساتھ رہتے ہیں بلکہ مختلف نظریات کے حامل سختگیر لوگ بھی ساتھ میں رہتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جہاں ایک طرف ہندو، مسلمان اور سکھ برادریوں میں بھی کچھ شدت پسند عناصر ہیں وہیں سیاسی نظریات کے حامل سختگیر بھی ہیں اور ساتھ رہتے ہیں۔
ان کے مطابق سیاسی سطح پر بھارت میں ماؤ نواز اور دائیں بازو کے لوگ سختگیر نظریات کے حامل ہیں۔

وکی لیکس میں سونیاگاندھی کی ذاتی زندگی

سونیاگاندھی

سونیا گاندھی اپنی ذات زندگی کے متعلق خاموش رہتی ہیں

وکی لیکس کے انکشافات کے مطابق بھارت میں حکمراں جماعت کانگریس پارٹی کی صدر سونیا گاندھی کے والدین راجیوگاندھی سے ان کی شادی کے حق میں نہیں تھے۔

اس کے مطابق سونیا گاندھی نے اپنے والدین کی مرضی کے خلاف بھارت کے سابق وزیر اعظم راجیوگاندھی سے شادی کی تھی۔

تازہ انکشافات کے مطابق محترمہ گاندھی نے اس بارے میں کلیفورنیا کے سابق گورنر آرنالڈ شوارزنیگر کی اہلیہ ماریہ شرائیور سے ہوئی ایک ملاقات کے دوران بتایا تھا۔

دلی میں امریکی سفارتخانے کے ایک سینیئر اہل کار نے چار اگست دو ہزار چھ کو لکھےگئے اپنے ایک مراسلے میں اس ملاقات کی تفصیلات واشنگٹن کو بھیجی تھیں۔

وکی لیکس کے ایک کیبل کے مطابق سونیا گاندھی عام طور پر خاموش طبع تصور کی جاتی ہیں اور اپنی ذاتی زندگی کے متعلق زیادہ کھل کر بات نہیں کرتی ہیں لیکن اس ملاقات میں انہوں نے اپنی ذاتی زندگی کے متعلق کھل کر بات کی تھی۔

اس مراسلے میں لکھا گيا تھا کہ محترمہ گاندھی نے سیاسی معاملات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ’بھارت میں دایاں بازو بہت مضبوط ہورہا تھا اور کانگریس کمزور ہورہی تھی۔۔۔ اسی وجہ سے گاندھی خاندان کی وراثت کو بچانے کے لیے مجبور ہوکر انہیں سیاست میں آنا پڑا۔‘

اس کیبل کے مطابق ابتداء میں ان کے سیاست میں آنے کے فیصلے سے ان کے بچے بہت خوش نہیں تھے لیکن بعد میں انہوں نے کہا ’آپ جو بھی فیصلہ کریں گی ہم اس کا ساتھ دیں گے۔‘

وزیراعظم کا عہدہ ٹھکرانے کے متعلق انہوں نے زیادہ کچھ نہیں کہا۔ وکی لیکس کے مطابق ان کا کہنا تھا ’مجھ سے اکثر اس بارے میں پوچھا جاتا ہے لیکن آپ لوگوں سے کہہ سکتی ہیں کسی روز اس پوری کہانی پر میں کتاب لکھوں گی۔‘

محترمہ گاندھ نے کہا کہ کسی دوسرے کے وزیراعظم بننے سے انہیں اچھا لگا اور اس فیصلے پر انہیں کوئی افسوس نہیں ہے۔

ماریہ شرائیور بھارت میں خواتین کے مسئلے پر بات چیت کے لیے آئی تھیں اور تین اگست دو ہزار چھ کو انہوں نے سونیا گاندھی سے ملاقات کی تھی۔

امریکی دستاویزات کے مطابق دلی میں امریکی سفارتکار نے ان کے متعلق جو تجزیہ پیش کیا ہے اس کے مطابق سونیا گاندھی اپنے خاندان کے ساتھ ہوئے حادثات کے بعد اپنی ایک ایسی شخصیت بنائی ہے جو ان کی ذاتی زندگی کو عام ہونے سے باز رکھتی ہے۔

اس کے مطابق سونیا گاندھی جب بھی اپنے شوہر راجیوگاندھی یا ساس اندرا گاندھی کے متعلق بات کرتی ہیں تو اپنے جذبات پر قابو پانے کے لیے انہیں سخت کوشش کرنی پڑتی ہے۔

اس رسالے میں لکھا گیا تھا کہ ’بہت ہی احتیاط سے بنائی گئے بھارتی تشخص کے باوجود ان کی اطالوی شخصیت، ان کی واضح عادتوں، باتوں، رکھا رکھاؤ اور دلچسپیوں میں، جھلکتی ہے۔‘

الفتح تنظیم نے اسرائیل کو حماس پر حملے کی دعوت دی، وکی لیکس


وکی لیکس کے چونکا دینے والے انکشافات کا سلسلہ جاری ہے ، تازہ ترین انکشاف یہ ہوا ہے کہ فلسطین اتھارٹی کے صدر محمود عباس کی تنظیم الفتح نے دو ہزار سات میں اسرائیل سے کہا تھا کہ وہ حماس پر حملہ کر دے۔تیرہ جون دو ہزار سات کو تل ابیب سے امریکی سفارت خانے کو بھیجے گئے مراسلے کے مطابق۔۔اسرائیلی سیکیورٹی ایجنسی کے چیف Yuval Diskin کا کہنا تھا کہ انہوں نے فلسطینی صدر محمودعباس کی سیکیورٹی سروسز سے بہت اچھے تعلقات قائم کرلیے ہیں اور یہ ایجنسیاں تقریبا تمام معلومات اسرائیل کو فراہم کرتی ہیں۔۔ اسرائیلی سیکیورٹی چیف نے امریکی سفیر کو بتایا کہ الفتح کے چند رہنما ان کے پاس آئے تھے۔وہ بہت مایوس ، غیر منظم اور بددل نظر آرہے تھے ۔ انہوں نے زور دیا کہ غزہ میں اسرائیل کو مداخلت کرنی چاہیے وہ ابھی تک حماس پر حملے کے لیے اصرار کر رہے ہیں ۔ تاہم اسرائیلی سیکورٹی چیف نے الفتح کے ان رہنماوٴن کے نام بتانے سے گریز کیا۔مراسلے کے مطابق یوول ڈسکن نے کہاکہ ان کے لیے یہ بالکل نئی صورت حال ہے ، جو اس سے پہلے کبھی دیکھنے میں نہیں آئی ۔مراسلے کے مطابق اسرائیل کے سیکیورٹی چیف نے امریکا کی جانب سے الفتح کو اسلحہ دینے کی تجویز کی بھی مخالفت کی۔ یوول ڈسکن کا کہنا تھا کہ غزہ پر حماس کا تسلط قائم ہے اور یہ اسلحہ حماس کے ہاتھوں میں بھی پہنچ سکتا ہے۔موجودہ حالات میں فتح کے لیے حماس کو مکمل طور پر ختم کرنا ممکن نہیں ہوگا۔

Thursday, December 9, 2010

امریکی فوجی پاکستانی سرزمین پر


وکی لیکس پر بدھ کو شائع ہونے والے ایک مراسلے میں جو نو اکتوبر سنہ دو ہزار نو کو امریکی وزارت خارجہ کو بھیجا گیا تھا، اس وقت پاکستان میں تعینات امریکی سفیر ڈبلیو این پیٹرسن نے کہا تھا کہ پاکستان فوج نے اجازت دے دی ہے کہ قبائلی علاقوں میں جاری فوجی کارروائی میں امریکی سپیشل فورس پاک فوج کا ساتھ دے۔
اس مراسلے میں کہا گیا ہے کہ یہ دوسری بار ہے کہ پاکستان فوج نے امریکی فورسز کو اپنے ساتھ کارروائی میں مدد کرنے کی اجازت دی ہے اور اس سے قبل سنہ دو ہزار نو ستمبر میں امریکی سپیشل سروسز کے چار اہلکاروں کو پاکستان کے قبائلی علاقوں میں فرنٹیئر کور کے ساتھ منسلک کیا گیا تھا اور یہ تعاون نہایت کامیاب رہا تھا۔
مراسلے کے مطابق جی ایچ کیو نے امریکی فورسز کو گیارہویں کور کے ساتھ کام کرنے اور پاک فوج کو انٹیلیجنس، نگرانی اور دیگر امور پر مشورے دینے کی اجازت دی۔ یہ فورسز پاک فوج کے ساتھ جنوبی اور شمالی وزیرستان میں تعینات کی گئیں۔
مراسلے میں کہا گیا ہے کہ امریکی سپیشل فورسز پاکستان میں چار سال سے موجود ہیں لیکن سنہ دو ہزار نو سے قبل ان کا کردار تربیتی شعبے میں تھا۔
امریکی سفیر کے مطابق جی ایچ کیو کی جانب سے امریکی سپیشل فورسز کو اجازت ملنے سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ پاکستانی فوج میں امریکی فوج کے حوالے سے سوچ میں تبدیلی آئی ہے۔
امریکی سفیر نے اس مراسلے کے آخر میں لکھا ہے کہ امریکی فوج کی پاکستان فوج کے ساتھ ہونا سیاسی طور پر نہایت حساس ہے اور اگر یہ خبر پاکستانی میڈیا تک پہنچ گئی تو پاکستان فوج یہ اجازت نامہ منسوخ کر دے گی۔

عافیہ بگرام میں نہیں تھیں: وکی لیکس

عافیہ صدیقی
عافیہ صدیقی کی گمشدگی کا معاملہ مزید الجھ گیا ہے
وکی لیکس نے جن خفیہ امریکی دستاویزات کا انکشاف کیا ہے ان کے مطابق امریکی سفارت کار اس بات سے آگاہ نہیں تھے کہ عافیہ صدیقی افغانستان میں منظر عام پر آنے سے پہلے کہاں پر تھیں۔
ان دستاویزات کے مطابق پاکستانی سائنسداں عافیہ صدیقی افغانستان میں بگرام کی فوجی جیل میں قید نہیں تھیں۔
جبکہ عافیہ صدیقی کے حامی اس موقف کے حامی رہے ہیں کہ دوہزار تین میں کراچی سے گمشدگی کے بعد سے وہ امریکی فوج کی قید میں تھیں۔
وکی لیکس کے مطابق سفارت خانے نے اکتیس جولائی دو ہزار آٹھ کو لکھا تھا کہ ’بگرام کے حکام نے ہمیں اس بات کا یقین دلایا ہے کہ انہوں نے گزشتہ چار برسوں سے صدیقی کو قید میں نہیں رکھا ہے جیسا کہ الزامات لگائے جا رہے ہیں۔‘
بگرام کے حکام نے ہمیں اس بات کا یقین دلایا ہے کہ انہوں نے گزشتہ چار برسوں سے صدیقی کو قید میں نہیں رکھا ہے جیسا کہ الزامات لگائے جارہے ہیں۔
عافیہ صدیقی کی گمشدگی کے متعلق یہ ایک نیا انکشاف ہے جس سے یہ معاملہ مزید پیچیدہ ہوگیا ہے۔
امریکہ نے الزام لگایا تھا کہ اکتیس سالہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کا تعلق القاعدہ سے ہے جس کے چند روز بعد ہی مارچ دو ہزار تین میں وہ اپنے تین بچوں کے ساتھ کراچی سے لاپتہ ہو گئی تھیں۔
اس کے پانچ برس بعد وہ افغانستان میں ظاہر ہوئیں۔ ان پر امریکی فوجیوں پر گولی چلانے کا الزام تھا اور اسی الزام کے تحت ان پر مقدمہ چلانے کے لیے انہیں نیو یارک بھیج دیا گیا تھا۔
اس مقدمے میں انہیں اس برس چھیاسی برس قید کی سزا سنائی گئی ہے جس کے خلاف پاکستان میں زبردست احتجاج ہوئے ہیں۔
فائل فوٹو
عافیہ صدیقی کو سزا دینے کے خلاف پاکستان شدید احتجاج ہوئے تھے
عافیہ کے حامی اور ان کے اہل خانہ انہیں معصوم بتاتے ہیں اور ان کا الزام ہے کہ دو ہزار تین اور آٹھ کے درمیان وہ امریکی فوجیوں کی قید میں تھیں۔
تاہم وکی لیکس کی دستاویزات کے مطابق امریکی حکام نے محسوس کیا کہ ڈاکٹر صدیقی اور ان کے تینوں بچوں کے متعلق وہ کچھ بھی چھپانے کے حق میں نہیں تھے۔
فروری میں جب انہیں قصوروار ٹھہرایا گیا تو امریکی سفیر این پیٹرسن نے کہا کہ پاکستان میں رد عمل میڈیا کی '' یک طرفہ'' کوریج کے سبب ہوا ہے جس نے پاکستان کو ’یہ نتیجہ اخذ کرنے پر آمادہ کیا کہ ان کی رہائی تقریبا یقینی ہے۔‘
اس دستاویز میں ایک جگہ اس بات کا بھی ذکر ہے کہ عافیہ صدیقی کی طرف سے عدالت میں عرضی داخل کرنے والے وکیل جاوید اقبال جعفری کو، جنہوں نے جوہری سائنس دان عبدالقدیر خان کا بھی کیس لڑا تھا، ’پیسے کون فراہم کرتا ہے اور محترمہ صدیقی کے طرف سے ان کےحق میں مہم کون چلاتا ہے۔‘
وکی لیکس کے مطابق ان دستاویزات سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ اس مسئلے پر دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کس قدر خراب ہوگئے تھے۔
دستاویزات کے مطابق وزیراعظم یوسف رضاگیلانی نے دورہ کرنے والے امریکی سیاسی رہنماؤں سے کئی بار عافیہ صدیقی کی پاکستان واپسی کا مطالبہ کیا تھا۔

روس ایک’مافیا ریاست‘ ہے: وکی لیکس

روس میں چند سیاسی جماعتیں منظم جرائم کے ساتھ ہاتھ سے ہاتھ ملا کر چلتی ہیں:گرینڈا
وکی لیکس پر شائع شدہ امریکی خفیہ سفارتی پیغامات کے مطابق سپین کے ایک سینئر پراسیکیوٹر نے میڈرڈ میں امریکی سفارت خانے کو بتایا تھا کہ روس، بیلا روس اور چیچنیا بظاہر مافیا ریاستیں بن چکی ہیں۔
برطانوی اخبار دی گارڈین پر شائع ہونے والے اس مراسلے کو ہسپانوی دارالحکومت میڈرڈ سے بھیجا گیا تھا۔ اس مراسلے کے مطابق جنوری دو ہزار دس کو سپین کے پراسیکیوٹر جوز ’ پیپی‘ گرینڈا گونزیلا نے دعویٰ کیا کہ روس، بیلا روس اور چیچنیا کے بارے میں’ کوئی بھی حکومتی اور سرگرم جرائم پیشہ گروہوں کی سرگرمیوں میں تمیز نہیں کر سکتا ہے۔‘
مراسلے میں یہ سوال بھی اٹھایا گیا تھا کہ آیا روس کے وزیراعظم روسی مافیا میں ملوث ہیں۔
پراسیکیوٹر گرینڈا نے کہا تھا کہ روس کے سابق سکیورٹی ایجنٹ الگزینڈر لیوننکو کا خیال تھا کہ روسی انٹیلیجنس روس میں منظم جرائم کو کنڑول کرتی ہے۔
مراسلے کے مطابق جج نے کہا کہ ان کے پاس اطلاعات ہیں کہ روس میں چند سیاسی جماعتیں منظم جرائم کے ساتھ ہاتھ سے ہاتھ ملا کر چلتی ہیں۔
مراسلے کے مطابق گرینڈا کو یقین تھا کہ یہ مفروضہ درست ہے۔
مراسلے کے مطابق پراسیکیوٹر نے کہا کہ ان کے پاس اطلاعات ہیں کہ روس میں چند سیاسی جماعتیں منظم جرائم کے ساتھ ہاتھ سے ہاتھ ملا کر چلتی ہیں۔
پراسیکیوٹر گرینڈا نے ایک طویل تحقیقات کی نگرانی کی تھی جس کے تحت سپین میں روس کے منظم جرائم میں ملوث ہونے کے الزام میں ساٹھ افراد کو گرفتار کیا گیا تھا۔
وکی لیکس نے یوکرائن کے دارالحکومت کِیو سے بھیجا گیا ایک اور مراسلہ جاری کیا ہے۔ دسمبر دو ہزار آٹھ کے اس پیغام میں کہا گیا ہے کہ یوکرائن کی ایک انتہائی بااثر شخصیت نے امریکی سفیر کو بتایا کہ ان کے روس کے منظم جرائم کے ساتھ مراسم ہیں۔
انھوں نے بتایا کہ اس کاروبار میں آنے کے لیے انھیں ایک غنڈے سیمون موگیلویچ کی منظوری لینا پڑی تھی۔
یورپ اور امریکہ کے قانون نافذ کرنے والے اداروں کا خیال ہے کہ موگلیویچ روسی مافیا کے حاکموں کا حاکم ہے۔
امریکی سفارت خانے کے مراسلے میں سوال اٹھایا گیا تھا کہ آیا روسی وزیراعظم ولادیمیر پیوتن روسی مافیا میں ملوث ہیں اور آیا کیا وہ تنظیم کی کارروائیوں کو کنٹرول کرتے ہیں۔

بھارت اور پاکستان کے درمیان خفیہ معاہدہ


تاج محل ہوٹل
ممبئی پرحملے کے سبب دونوں ملکوں میں اب بھی کشدیگی ہے
ممبئی پر حملے کے ایک ماہ بعد امریکہ کی ثالثی سے بھارت اور پاکستان کے درمیان خفیہ معلومات کے تبادلے کے لیے ایک اہم معاہدہ طے پایا تھا۔
اس معاہدے کے تحت پاکستان نے اس حملے کی تفتیش کی تفصیلات بھارت کو دینے پر اتفاق کیا تھا۔
وکی لیکس کی طرف جاری کردہ دستاویزات کے مطابق پاکستان میں امریکی سفیر این ڈبلیو پیٹرسن نے تین جنوری دو ہزار نو کو واشنگٹن بھیجے گئے اپنے پیغام میں اس کا ذکر کیا ہے۔
’سی آئی اے کی طرف سے اس یقین دہانی کے بعد کہ معلومات صرف خفیہ ایجنیسیوں کے درمیان ہی رہیں گی آئی ایس آئی کے سربراہ (احمد شجاع پاشا) نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ وہ پاکستان کی تحقیقات کی ’ٹیئر لائن‘ معلومات بھارت کے خفیہ محکمہ کو دیں گے۔‘
سی آئی اے کی طرف سے اس یقین دہانی کے بعد کہ جانکاریاں صرف خفیہ ایجنیسیوں کے درمیان ہی رہیں گی آئی ایس آئی کے سربراہ ( احمد شجاع پاشا) نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ وہ پاکستان کی جانچ کی '' ٹیئر لائن'' جانکاریاں بھارت کے خفیہ محکمہ کو دیں گے۔
خفیہ محکموں میں ’ٹیئر لائن‘ وہ شبعہ ہے جو ان خبروں کو الگ کرتا ہے جن کی دوسری حکومتوں کے ساتھ شیئر کرنے کی اجازت ہوتی ہے۔
این پیٹرسن نے اپنے پیغام میں کہا تھا کہ امریکی انتظامیہ بھارت پر اس بات کے لیے دباؤ ڈالے کہ وہ ممبئی حملوں سے متعلق ان اطلاعات کو عام نہ کرنے پائے تاکہ معلومات کے تبادلے پر ہوئے معاہدے پر کو ئی اثر نہ پڑے۔
ہوٹل تاج
ممبئی پر شدت پسندانہ حملے میں تقریبا پونے دوسو افراد ہلاک ہوئے تھے
اپنے پیغام میں این پیٹرسن نے لکھا ’اگر بھارت اپنی تحقیقات کی تفصیلات پاکستان کو دیے بنا ہی شجاع پاشا پر داؤ ڈالنے کے لیے عام کردے گا تو اس سے پاکستان کو اپنی تفتیش جاری رکھنے میں مشکلات آئیں گی۔ پاکستانی لوگوں میں اس سے ناراضگی بڑھے گی اور اس سے ذاتی طور پر پاشا کمزور پڑیں گے۔‘
اس پیغام کے بھیجنے کے دو روز بعد ہی بھارت نے ممبئی حملے کے متعلق اپنی تفتیش کی تفصیلات پاکستانی ہائی کمیشن کو سونپی تھی۔ ان حملوں سے متعلق بعد میں دوسرے ممالک کے ساتھ بھی معلومات کا تبادلہ کیا گیا تھا۔
اس سے متعلق این پیٹرسن کے ایک دوسرے خط سے اس کی مزید تصدیق ہوتی ہے جو انہوں نے جنوری دو ہزار نو میں صدر آصف علی زرداری سے ملاقات کے بعد لکھا تھا۔
زرداری کو آئی ایس آئی کے ڈائریکٹر لیفٹنٹ جنرل پاشا نے ڈی سی آئی ( ڈائریکٹر سینٹرل انٹلیجنس ایجنسی) کے ساتھ واشنگٹن میں ہوئی اپنی ملاقات کی تفصیل دی ہے اور انہوں نے بھارت کو ’ٹیئر لائن‘ خبریں دینے کی منظوری دیدی ہے۔
اگر بھارت اپنی جانچ کے نتیجوں کی جانکاری پاکستان کو دیے بناہی شجاع پاشا پر داؤ بنانے کے لیے عام کردے گا تو اس سے پاکستان کو اپنی تفتیش جاری رکھنے میں مشکلات آئیں گی۔ پاکستانی لوگوں میں اس سے ناراضگی بڑھیگی اور اس سے ذاتی طور پر پاشا کمزور پڑیں گے۔
اس سے قبل این پیٹرسن نے اپنے ایک خط میں لکھا تھا کہ ان کی نظر میں ممبئی حملوں کی تفتیش مکمل ہونے سے پہلے ہی اسے عام کرنا بھارت کا ایک پختہ قدم نہیں تھا۔
پاکستان میں امریکی سفارتکار این پیٹرسن نے کہا ’ابھی ایف بی آئی نے ایک طویل فہرست بھارتی حکام کو بھیجی ہے اور اپنی جانچ کو مزید آگے بڑھانے کے لیے انہیں اس کی ضرورت ہے۔‘
این پیٹرسن کے خیال میں ممبئی حملوں کے لیے ذمہ دار شدت پسند گروپ لشکر طیبہ بھارت، نیپال، بنگلہ دیش اور پاکستان میں ابھی بھی سرگرم ہیں۔
انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ اس طرح کے حملوں کی روک تھام کے لیے انٹیلی جنس کی معلومات کو ایک دوسرے کے ساتھ اشتراک کرنے کا راستہ کھلا رہنا چاہیے۔ ’ہمارا مقصد نا صرف ممبئی حملوں کی سازش کرنے والوں کو سزا دلانا ہے بلکہ بات چیت بھی شروع کرنا ہے جس سے بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی کم ہو سکے۔‘
چبھیس نومبر دو ہزار آٹھ کو ممبئی پر ہوئے حملوں میں ایک سو پچہتر افراد ہلاک ہوئے تھے۔

امریکہ سے تعلقات پر برطانیہ مضطرب رہا

فائل فوٹو
ابھی اور بہت سی دستاویزات منطرعام پر آنے کو ہیں
وکی لیکس کی جاری کردہ تازہ دستاویزات کے مطابق برطانیہ امریکہ کے ساتھ اپنے خصوصی تعلقات کے حوالے سے شدید اضطراب اور وسوسوں کا شکار رہا ہے۔
ایک امریکی سفارت کار نے صدر اوباما کے صدر بننے کے بعد اپنے ایک مراسلے میں برطانیہ میں پائی جانے والی اس صورت حال کو بیان کرتے ہوئے لکھا ہے کہ برطانیہ میں ’شدید قیاس آرائیاں‘ جاری ہیں ۔
امریکی سفارت کاروں کی طرف سے لکھے گئے ان مراسلوں میں برطانیہ میں اقتدار میں آنے سے قبل ٹوری پارٹی کے سرکردہ ارکان کی طرف سے امریکہ کے ساتھ اپنی وفاداریاں ثابت کرنے کے لیے کی جانے والی کوششوں کی تفصیلات بیان کی گئیں۔
سنہ دو ہزار آٹھ کے ایک مراسلے میں لندن میں امریکی سفارت خانے کے ڈپٹی چیف آف مشن رچرڈ لی بیرن نے قدامت پسند پارٹی کے رہنما اور آج کل برطانیہ کے وزیرِ خارجہ ولیم ہیگ سے ملاقات کا حال بیان کیا ہے۔
اس ملاقات کے دوران جب یہ سوال اٹھا کہ کیا اب بھی برطانیہ اور امریکہ کے درمیان خصوصی تعلقات ہیں تو ولیم ہیگ نے جواباً کہا ہے ’ہم ایک امریکی نواز حکومت چاہتے ہیں، ہمیں اس کی ضرورت ہے اور دنیا کو اس کی ضرورت ہے‘۔
ایک سے زائد سینیئر برطانوی حکام سفارتخانے سے یہ پوچھ چکے ہیں کہ کیا صدر باراک اوباما اپنے افتتاحی خطاب میں انقلابی جنگ کے دران واشنگٹن کا ذکر کر کے برطانیہ اور امریکہ کے رشتوں کے متعلق کوئی اشارہ کر نے والے ہیں، جبکہ برطانوی اخبار اؤل آفس سے چرچل کے مجسے کے ہٹانے کے واقعے کے ذکر سے بھرے پڑے ہیں۔
لی بیرن کے ایک اور مراسلے کا جو سنہ دو ہزار نو میں لکھا گیا، عنوان تھا ’برطانیہ پوچھتا ہے کہ کیا اب بھی امریکہ سے ہمارے تعلقات کی نوعیت خصوصی ہے۔‘
وہ لکھتے ہیں ’ایک سے زائد سینیئر برطانوی حکام سفارتخانے سے یہ پوچھ چکے ہیں کہ کیا صدر براک اوباما اپنے افتتاحی خطاب میں امریکہ کی خانہ جنگ کے دوران واشنگٹن کا ذکر کر کے برطانیہ اور امریکہ کے رشتوں کے متعلق کوئی اشارہ کرنا چاہتے تھے، جبکہ برطانوی اخبار اوول آفس سے چرچل کے مجسمے کے ہٹانے کے واقعے کے ذکر سے بھرے پڑے ہیں‘۔
اس کے مطابق ’اس وقت برطانیہ میں امریکہ سے اپنے تعلقات کے حوالے سے پائی جانے والی قیاس آرائیاں معمول کی نہیں بلکہ پاگل پنے کی سی ہیں‘۔
لی بیرن نے اس مراسلے میں مشورہ دیا ہے کہ برطانیہ سے زیادہ تعاون حاصل کرنے کے لیے ضروری ہے برطانیہ کو اس مخمصے میں سے نکالا جائے۔ وہ مزید لکھتے ہیں کہ ’امریکہ کی عالمی ترجیحات کے لیے جس طرح برطانیہ نے اپنے مالی، دفاعی اور سفارتی وسائل مہیا کیے ہیں اس کی کوئی مثال نہیں ملتی، برطانوی عوام کا یہ سمجھنا کہ امریکہ اس تعاون کی قدر کرتا ہے اور برطانیہ سے اپنے تعلقات کو اہمیت دیتا ہے، امریکہ کی قومی سلامتی کے لیے اانتہائی اہم ہے۔‘
وکی لیکس کی ان خفیہ دستاویزات کو برطانوی اخبار گارڈین نے شائع کیا ہے جس کے مطابق کنزرویٹیو پارٹی نے، جو اب اقتدار میں ہے، امریکہ نواز پالیسی پر زور دیا تھا۔
فائل فوٹو
وکی لیکس کے انکشافات سے امریکی حکام خش نہیں ہیں
اسی طرح ایک دوسرے خط کے مطابق مسٹر ہیگ نے کنزرویٹیو پارٹی کے رہنما کیمرون، جارج آسبورن اور اپنے آپ کو ’تھیچر کی اولاد اور کٹر ایٹلانسٹ‘ یا امریکہ نواز قرار دیا۔
اس خفیہ دستاویز کے مطابق ’اپنے بارے میں مسٹر ہیگ نے کہا کہ ان کی بہن امریکی ہیں، اپنی پوری چھٹی وہ وہیں گزارتے ہیں، انہیں کی طرح اور بہت سے برطانوی بھی امریکہ کو اپنا دوسرا ملک تصور کرتے ہیں۔‘
لیہم فوکس نے عام انتخابات سے کچھ ماہ قبل امریکی سفارت کار لوئس سسمین سے ملاقات میں ’اپنی ان خواہشات کا یقین دلایا تھا کہ اگر کنزرویٹیو پارٹی اقتدار میں آئی تو وہ امریکہ کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔‘
لوئیس سسمین کے ایک مراسلے کے مطابق لیہم فوکس جو اب برطانیہ کے وزیر دفاع ہیں یقین دلایا کہ دفاعی ساز و سامان کی خریداری میں وہ اور زیادہ امریکہ نواز پالیسی اختیار کریں گے۔
اس مراسلے میں امریکی سفیر مزید لکھتے ہیں کہ لیہم فوکس نے کہا کہ ان کی جماعت کے بعض ارکان امریکہ سے تعلقات کے بارے میں اتنے پرجوش نہیں ہیں اور وہ سمجھتے ہیں کہ انھیں امریکہ کا شراکت دار ہونا چاہیے نہ کہ امریکہ کے رحم و کرم پر۔‘
امریکی سفیر کے مطابق مسٹر فوکس نے کہا کہ وہ ان خیالات نہیں مانتے اور وہ امریکی سفارت کار کے اس بیان کو اہمیت دیتے ہیں جس میں انہوں نے برطانیہ کو برابر کا شراکت دار قرار دیا ہے۔

حزب اللہ کو تباہ کرنے کی سعودی پیشکش

سعود الفیصل
اس سے قبل وکی لیکس نے جو اہم کیبل جاری کیا تھا اس کے مطابق سعودی عرب نے امریکہ سے ایران کا جوہری پروگرام تباہ کرنے کو کہا تھا
وکی لیکس پر شائع ہونے والے ایک نئے پیغام کے تحت دو برس قبل سعودی عرب نے امریکہ کو لبنان میں حزب اللہ کو تباہ کرنے کے لیے عرب ممالک کی قیادت میں فوج کی پیش کش کی تھی۔
سعودی عرب کے وزیر خارجہ سعود الفیصل نے امریکہ کے ایک سینئر سفارتکار کو ایک منصوبہ پیش کیا تھا جس کے تحت امریکہ اور نیٹو کی فضائی اور بحریہ فوجی کی مدد سے حزب اللہ کو ختم کیا جاسکتا تھا۔
امریکہ نے اس منصوبے پر یہ کہہ کر شک کا اظہار کیا تھا کہ عسکری طور پر یہ مشکل ہے۔
وکی لیکس پر شائع شدہ دستاویز کے تحت سعود الفیصل اور ڈیوڈ سیٹرفیلڈ کے درمیان یہ میٹنگ 2008 میں ہوئی تھی۔
میٹنگ میں سعود الفیصل نے بیروت اور اس کے اطراف میں امن کے قیام کے لیے ایک عرب فوج کی تجویز پیش کی تھی اور اس کے لیے نیٹو اور امریکی فوج کی جانب سے ٹرانسپورٹ اور لوجسٹک سپورٹ دینے کی بات کہی تھی۔
سعود الفیصل نے کہا تھا کہ بیروت میں حزب اللہ کا فتح کا مطلب فواد سنیورا کی حکومت کا خاتمہ اور ایران کا لبنان پر قبضہ ہوگا۔
یہ انکشاف ایک ایسے وقت میں ہوا ہے کہ جب گزشتہ روز حزب اللہ کے مسلح ارکان نے مرکزی بیروت کے بعض حصوں پر اپنا قبضہ کرلیا ہے۔
وکی لیکس پر شائع شدہ دستاویز کے مطابق سعود الفیصل نے اپنی میٹنگ میں کہا تھا کہ عراق اور فلیسطین میں جاری ایرانی سرگرمیوں کے جاری رہتے ہوئے اگر حزب اللہ بھی بیروت پر اپنا اثر و رسوخ حاصل کرلیتی ہے تو یہ امریکہ اور پورے خطے کے مفاد کے لیے خطرناک ہوگا۔
سعود الفیصل اور سنیورا نے اسے منصوبے کی شدید حمایت کی تھی۔

سعودی عرب میں پارٹیاں

جدہ کی سڑکوں پر کٹر وہابیت نظر آتی ہے لیکن پس پردہ امراء کے نوجوانوں کی زیر زمین شبانہ زندگی بھی تیزی سے پھل پھول رہی ہے‘
وکی لیکس میں افشاء ہونے والی امریکی سفارتی دستاویزات میں سعودی عرب میں امریکی قونصل جنرل مارٹن آر کوین کی وہ خط و کتابت بھی شامل ہے جس میں وہ کہتے ہیں کہ ایک طرف تو جدہ کی سڑکوں پر کٹر وہابیت نظر آتی ہے لیکن پس پردہ امراء کے نوجوانوں کی زیر زمین شبانہ زندگی بھی تیزی سے پھل پھول رہی ہے۔
سعودی عرب جیسے ملک میں یہ سب اس لیے ممکن ہو پا رہا ہے کیونکہ ان تقریبات میں یا تو کوئی سعودی شہزادہ موجود ہوتا ہے یا ایسی تقریبات کو شاہی خاندان کے کسی رکن کی سرپرستی حاصل ہونے کی وجہ سے مذہبی پولیس کچھ کر نہیں سکتی۔
قونصل جنرل مارٹن آر کوین کے مطابق جدہ میں ایک زیر زمین ہیلووین پارٹی میں جو ایک شہزادے کی رہائش گاہ پر ہوئی ڈیڑھ سو کے لگ بھگ نوجوان سعودی عورتیں اور مرد موجود تھے۔ اس ہیلووین پارٹی میں امریکی قونصل خانے کے اہلکاروں نے بھی شرکت کی۔
شراب، منشیات اور سیکس غرض یہ کہ تمام طرح کی دنیاوی ترغیبات موجود ہیں لیکن یہ سب سختی کے ساتھ بند دروازوں کے پیچھے ہو رہا ہے۔
رہائش گاہ کے اندر داخل ہونے سے پہلے شہزادے کے سکیورٹی گارڈز کی چیک پوسٹ سے گزرنے کے بعد جو منظر سامنے آیا وہ سعودی عرب سے باہر کسی بھی نائٹ کلب جیسا تھا۔ نوجوان جوڑے ناچ رہے تھے، میوزک چلانے والا ڈی جے اور ہر کوئی مخصوص لباس میں تھا۔
اس پارٹی کے لیے رقم کا انتظام مشروبات بنانے والی ایک امریکی کمپنی اور خود میزبان شہزادے نے کیا تھا۔
امر بالمعروف نہی عن المنکر نامی مذہبی پولیس کہیں دور دور تک نظر نہیں آ رہی تھی جب کہ اس پارٹی میں داخلہ سختی سے نافذ العمل مہمانوں کی لسٹ کے لحاظ سے تھا۔
ایک نوجوان سعودی تاجر کے مطابق اس طرح کی تقریبات ہمیشہ شہزادوں کے گھروں میں یا ان کی موجودگی میں ہوتی ہیں جس کی وجہ سےمذہبی پولیس کو مداخلت کا موقع نہیں ملتا۔
سعودی سلطنت میں اس وقت دس ہزار سے زائد شہزادے ہیں۔
سعودی قانون اور روایات کے مطابق شراب پر سختی سے پابندی ہے لیکن اس تقریب میں شراب وافر مقدار میں موجود تھی جسے تقریب کے لیے بنائے گئے بار سے مہمانوں کو دیا جا رہا تھا۔
امریکی قونصل جنرل لکھتے ہیں کہ اگرچہ اس تقریب میں اس بات کا براہ راست مشاہدہ نہیں کیا گیا لیکن کوکین اور حشیش کا استعمال ان سماجی تقریبات میں عام ہے اور دوسرے موقعوں پر دیکھا گیا ہے۔
مارٹن آر کوین کے مطابق سعودی نوجوان اس نسبتاً سماجی آزادی اور سیکس سے تفریح حاصل کرتے ہیں لیکن صرف بند دروازوں کے پیچھے اور یہ سب صرف امیروں کے لیے ہی ممکن ہے۔

Wednesday, December 8, 2010

Halloween Party in Jeddah, reveals WikiLeaks


JEDDAH: US diplomat in Saudi Arab described in the cable that he attended the underground Halloween party in Jeddah in 2009 where Saudi Princes among more than 150 Saudi men and women were present, most in their 20s and 30s.

The cable also revealed that the Halloween party broke all the country's Islamic taboos.

A US company also put up some of the finance, cable added.

US diplomat also told that the party was held under strict security.

Commenting on Halloween Party, US diplomat said that such parties are held only behind closed doors and for the very rich.

آسٹریلیا کا وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کی حمایت کا اعلان

  آسٹریلوی حکومت نے وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کی حمایت کا اعلان کردیا۔آسٹریلوی وزیر خارجہKevin Rudd نے ٹی وی پر دیے گئے بیان میں کہا کہ عام آسٹریلوی شہریوں کی طرح اسانج کو بھی سفارتی معاونت فراہم کی جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ جلد ہی اسانج کو ایک خط کے ذریعے بتایا جائے گا کہ آسٹریلوی حکومت ان کی معاونت کے لیے تیار ہے۔ لندن میں آسٹریلوی قونصل جنرل نے اسانج سے ملاقات کی اور دیگر آسٹریلوی سفارتکار اسانج کے مقدمے کی سماعت میں شریک ہوئے۔ ایک روز پہلے آسٹریلیا کی وزیر اعظم جولیا گیلارڈ نے وکی لیکس کے انکشافات کو انتہائی غیرذمہ دارانہ قرار دیا تھا۔

سعودی حکومت نے حزب اللہ کیخلاف فوج بنانے کی تجویزپیش کی تھی،وکی لیکس

واشنگٹن ... وکی لیکس نے سعودی عرب کے خلاف ایک کے بعددوسرے رازافشاکرنے کاسلسلہ جاری رکھاہواہے اوراب ایک دستاویزکے مطابق سعودی حکومت نے لبنان کی حزب اللہ تنظیم کے خلاف عرب ممالک کی فوج بنانے کی تجویزپیش کی تھی۔مئی دوہزار8کوریاض سے جاری کیے گئے مراسلے میں کہاگیاہے کہ سفیرڈیوڈ سیٹرفیلڈاورعراقی سفارتکاروں نے شہزادہ سعودالفیصل سے ملاقات کی۔بات چیت کامحورعراق تھامگرشہزادے نے کہاکہ لبنان کی حکومت کو،،،حزب اللہ کے فوجی چیلنج کا،،سیکیورٹی جواب دیاجاناچاہیے۔یہ عرب فورس اقوام متحدہ کے تحت ہوجبکہ امریکااورنیٹواسے لاجسٹک،فضائی اوربحری مدددیں۔بیروت میں حزب الل کی فتح کامطلب سینی اورا حکومت کاخاتمہ اورلبنان پرایران کاقبضہ ہے۔ دستاویزکے مطابق انہوں نے دعوی کیاکہ اس تجویزکووزیراعظم سینی اورا کی حمایت حاصل ہے جبکہ مصر،اردن اورعرب لیگ کے سیکریٹری جنرل عمروموسی بھی اس سے واقف ہیں۔اوران تمام محاذوں پرجہاں ایران پیشرفت کررہاہے،لبنان میں امن قائم کرنانسبتاآسان ہوگا۔

Wikileaks : Embassy wise cables

Embassy or other source Number of documents
Secretary of State 8,017
Embassy Ankara 7,918
Embassy Baghdad 6,677
Embassy Tokyo 5,697
Embassy Amman 4,312
Embassy Paris 3,775
Embassy Kuwait 3,717
Embassy Madrid 3,620
American Institute Taiwan, Taipei 3,456
Embassy Moscow 3,376
Embassy Colombo 3,325
Embassy Beijing 3,297
Embassy Tel Aviv 3,194
USUN New York 3,116
Embassy Khartoum 3,078
Embassy Jakarta 3,059
Embassy New Delhi 3,038
Embassy Abuja 3,025
Embassy The Hague 3,021
Embassy Harare 2,998
Embassy Kabul 2,961
Embassy Bangkok 2,941
Embassy Rome 2,890
Embassy Cairo 2,752
Embassy Kinshasa 2,551
Embassy Abu Dhabi 2,547
Embassy Ashgabat 2,439
Embassy Bogota 2,416
Embassy Beirut 2,368
Embassy Caracas 2,340
Embassy Hanoi 2,325
Embassy Mexico 2,285
Embassy Kathmandu 2,278
Embassy Buenos Aires 2,233
Embassy Islamabad 2,220
Consulate Jerusalem 2,217
Embassy Dhaka 1,984
Embassy Seoul 1,980
Embassy Tegucigalpa 1,958
Embassy Ottawa 1,948
Embassy Brasilia 1,947
Embassy Rangoon 1,864
Embassy Nairobi 1,821
Embassy Manila 1,796
Embassy Yerevan 1,735
Embassy Vienna 1,722
Embassy Berlin 1,719
Embassy Zagreb 1,686
Embassy Santo Domingo 1,675
Embassy Manama 1,645
Embassy Muscat 1,644
Embassy Sanaa 1,591
Embassy Baku 1,569
Embassy Pretoria 1,566
Embassy Wellington 1,490
Consulate Lagos 1,487
Embassy Santiago 1,464
Embassy Quito 1,450
Embassy Damascus 1,419
Embassy Addis Ababa 1,395
Embassy Astana 1,394
Embassy Lima 1,388
Embassy Rabat 1,365
Embassy Athens 1,313
Embassy La Paz 1,299
Embassy Tashkent 1,296
Embassy Prague 1,271
Embassy Managua 1,264
Embassy Guatemala 1,261
Embassy Riyadh 1,245
Embassy Port Au Prince 1,214
Embassy Bridgetown 1,204
Embassy Bratislava 1,172
Embassy Tbilisi 1,167
Embassy Asuncion 1,148
Embassy Kyiv 1,139
Embassy Kingston 1,138
Embassy Brussels 1,136
Embassy San Salvador 1,119
Embassy London 1,083
Embassy Tunis 1,055
Embassy Minsk 1,014
USEU Brussels 1,000
Embassy Belgrade 994
Embassy Kuala Lumpur 994
Embassy Dushanbe 990
Embassy Sofia 978
Embassy Bishkek 973
Embassy Maputo 970
Embassy Warsaw 970
Embassy Djibouti 956
Consulate Hong Kong 950
Embassy Ndjamena 948
Embassy Canberra 933
Embassy Panama 912
Embassy Dublin 910
Embassy Vilnius 903
Consulate Adana 887
Embassy Sarajevo 869
Embassy Accra 862
Embassy Nicosia 849
Embassy Conakry 847
Embassy Ljubljana 836
Embassy Bucharest 830
Embassy Algiers 806
Mission USNATO 799
Consulate Sao Paulo 786
Consulate Ho Chi Minh City 777
Embassy Phnom Penh 777
Embassy San Jose 764
Embassy Oslo 763
Consulate Istanbul 752
Embassy Budapest 734
Embassy Vatican 729
Embassy Lisbon 722
Embassy Lilongwe 715
Embassy Singapore 704
Embassy Dakar 681
Embassy Stockholm 671
Embassy Pristina 668
Embassy Dar Es Salaam 665
Consulate Guangzhou 662
Embassy Kigali 651
Embassy Doha 640
Embassy Riga 632
Embassy Tallinn 610
Embassy Maseru 607
Embassy Helsinki 601
Embassy Tripoli 598
Embassy Asmara 564
UNVIE 560
Consulate Shanghai 555
Embassy Paramaribo 554
Embassy Abidjan 549
Embassy Antananarivo 535
US Mission Geneva 529
Embassy Skopje 522
US Interests Section Havana 507
Embassy Nouakchott 498
Embassy Niamey 490
Embassy Freetown 480
US Office Almaty 477
Embassy Tirana 452
Embassy Montevideo 445
Embassy Ulaanbaatar 432
Mission Geneva 432
Embassy Chisinau 425
Embassy Kampala 417
Embassy Bamako 399
Embassy Georgetown 395
Embassy Nassau 394
Embassy Suva 393
Embassy Port Of Spain 391
Embassy Dili 390
Consulate Jeddah 382
REO Basrah 373
Consulate Kolkata 364
Embassy Yaounde 337
Embassy Cotonou 327
Embassy Luanda 315
Embassy Monrovia 315
Consulate Chennai 305
Iran RPO Dubai 302
Mission USOSCE 302
Consulate Frankfurt 297
Embassy Copenhagen 297
Embassy Lusaka 295
Embassy Reykjavik 290
Embassy Vientiane 285
Consulate Chiang Mai 278
REO Hillah 275
Embassy Gaborone 274
Consulate Chengdu 260
Embassy Bandar Seri Begawan 256
Embassy Banjul 256
Embassy Bern 255
Consulate Dubai 237
Consulate Casablanca 232
Embassy Libreville 232
Embassy Belmopan 231
Consulate Mumbai 199
Embassy Port Louis 195
Embassy Ouagadougou 181
Consulate Peshawar 176
Embassy Bujumbura 176
Embassy Luxembourg 168
Consulate Surabaya 167
Embassy Podgorica 164
Consulate Monterrey 159
Consulate Toronto 145
Embassy Windhoek 141
REO Kirkuk 138
Consulate Halifax 136
Consulate Rio De Janeiro 121
Consulate Shenyang 120
Embassy Grenada 119
Consulate Karachi 113
Embassy Lome 112
Consulate Munich 108
Consulate Lahore 104
Embassy Bangui 102
Embassy Valletta 101
Consulate Vladivostok 100
Mission UNESCO 93
Embassy Mbabane 89
Consulate Montreal 82
Consulate Cape Town 81
Consulate Nogales 78
Consulate Melbourne 75
Embassy Kolonia 75
Consulate Dusseldorf 73
Consulate Thessaloniki 72
Embassy Brazzaville 70
Embassy Port Moresby 66
Consulate Durban 56
UN Rome 55
Consulate Hamburg 52
Consulate Quebec 52
REO Mosul 51
US Delegation, Secretary 51
Embassy Praia 49
Consulate St Petersburg 48
Consulate Vancouver 44
Consulate Osaka Kobe 40
Consulate Johannesburg 39
Consulate Naha 39
Consulate Milan 38
Consulate Guayaquil 36
Consulate Dhahran 34
Consulate Yekaterinburg 34
Consulate Guadalajara 32
Consulate Barcelona 31
Consulate Hamilton 27
Consulate Tijuana 27
Embassy Mogadishu 27
Consulate Strasbourg 22
Consulate Curacao 19
Consulate Hermosillo 19
Consulate Naples 19
US Mission CD Geneva 19
Consulate Amsterdam 18
Consulate Alexandria 17
Consulate Belfast 15
Consulate Auckland 14
Consulate Calgary 14
Consulate Fukuoka 13
Consulate Recife 13
Embassy Malabo 13
Embassy Tehran 13
Consulate Sydney 12
Consulate Perth 11
American Consulate Hyderabad 10
Consulate Ciudad Juarez 10
Consulate Florence 10
Consulate Kaduna 9
Embassy Apia 9
Embassy Majuro 9
US Delegation FEST TWO 9
Consulate Leipzig 8
Consulate Matamoros 7
Embassy Koror 7
Consulate Izmir 5
Consulate Marseille 5
Consulate Nuevo Laredo 5
Consulate Sapporo 5
Consulate Nagoya 4
Consulate Merida 3
Consulate Krakow 2
** Dhahran 1
Consulate Ponta Delgada 1
Department of State 1
DIR FSINFATC 1
Embasy Bonn 1
US OFFICE FSC CHARLESTON 1
USMISSION USTR GENEVA 1
  251,287
   
  729