وکی لیکس کے تازہ انکشافات کے مطابق بھارت میں بسنے والے پندرہ کروڑ
مسلمانوں میں سے بیشتر کو شدت پسندی پر کشش نظر نہیں آتی ہے۔
بھارت میں امریکہ کے سابق سفیر ڈیوڈ ملفرذ نے اپنے ایک مراسلے میں لکھا تھا کہ بھارتی جمہوریت، ملک کی ثقافت اور فطری قومیت مسلم سماج کو اپنی طرف لبھاتی ہے۔
اپنے مراسلے میں انہوں نے بھارتی ثقافت کی خوب تعریف بھی کی تھی۔
وکی لیکس کے ان تازہ انکشافات کو برطانوی اخبار گارڈین نے شائع کیا ہے جس کے مطابق ڈیوڈ ملفرڈ نے لکھا تھا کہ علحیدگی پسندی اور مذہبی شدت پسندی بھارتی مسلمانوں پر بہت کم اثر انداز ہوئی ہے اور زیادہ تر مسلمان جدید راستے کو اپناتے ہیں۔
ڈیوڈ ملفرڈ نے اپنے مراسلے میں جو تجزیہ پیش کیا تھا اس کے مطابق بھارت کی معاشی ترقی، پنپتی جمہوریت اور گنگا جمنی تہذیب بھارتی مسلمانوں کو حوصلہ دیتی ہے اور اس سے ان کی علحیدگی پسندی دور ہوتی ہے۔
سابق امریکی سفیر نے لکھا تھا کہ اس ملک میں نا صرف مختلف برادریوں کے لوگ سکون سے ایک ساتھ رہتے ہیں بلکہ مختلف نظریات کے حامل سختگیر لوگ بھی ساتھ میں رہتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جہاں ایک طرف ہندو، مسلمان اور سکھ برادریوں میں بھی کچھ شدت پسند عناصر ہیں وہیں سیاسی نظریات کے حامل سختگیر بھی ہیں اور ساتھ رہتے ہیں۔
ان کے مطابق سیاسی سطح پر بھارت میں ماؤ نواز اور دائیں بازو کے لوگ سختگیر نظریات کے حامل ہیں۔